25 December 2019 - 12:58
News ID: 441814
فونت
ہندوستان کی ریاست اتر پردیش میں حکام نے متنازعہ نئے ظالمانہ اور نسل پرستانہ شہریت قانون کے خلاف پر امن مظاہریں کے خلاف طاقت کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے اب تک ریاست میں دسیوں افراد کو شہید کردیا ہے۔ پولیس مسلمانوں کی املاک کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کی ریاست اتر پردیش میں حکام نے متنازعہ نئے ظالمانہ اور نسل پرستانہ شہریت قانون کے خلاف پر امن مظاہریں کے خلاف طاقت کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے اب تک ریاست میں 15 افراد کو شہید کردیا ہے جبکہ ہزاروں افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے پولیس مسلمانوں کی املاک کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے۔

ہندوستان نجی ٹی وی کے مطابق سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ ریاست بھر میں مظاہروں کے دوران 15 افراد شہید ہوئے تاہم مقامی میڈیا نے یہ تعداد 15 سے زائد بتائی ہے۔

ایک سینئر پولیس عہدیدار سریش چندر نے بتایا ہے کہ ہم گرفتاریوں اور سیل شدہ دکانوں کی تعداد کے اعداد و شمارجمع کررہے ہیں اور جلد ہی میڈیا کو اس سے آگاہ کردیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھاکہ مجموعی طور پر 15 افراد شہید ہوئے ہیں ہم مزید تفصیلات جمع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

دوسری طرف ضلع مظفر نگر کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ 67 دکانوں کو حکام نے سیل کردیا ہے اور ان کے پاس ویڈیو فوٹیج موجود ہے جس میں مظاہرین کودکانوں کی چھتوں سے پولیس پر پتھراؤ کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

دوسری طرف ہندوستانی میڈیا نے مظفر نگر میں پولیس اور ہندوستانی سیکیورٹی اداروں کی وردیاں پہن کر توڑ پھوڑ کرنے اور مسلمانوں کے گھروں میں گھس کر لوگوں کو گرفتار اور انہیں تشدد کا نشانہ بنانے کے ایسے کئی مناظر بھی ویڈیو کیمروں میں محفوظ کرلئے ہیں ۔

ذرائع کے مطابق اترپردیش کی پولکس کے ہمراہ آر ایس ایس کے اہلکار بھی مسلمانوں اور مظاہرین کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

شہریت ترمیم قانون کے خلاف میرٹھ میں ہونے والے پرتشدد احتجاج میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سے ملنے جانے والے کانگریس رہنما راہل گاندھی اور پریانکا گاندھی کو پولیس نے شہر میں داخل ہونے سے پہلے ہی روک دیا جس کے بعد وہ واپس دہلی لوٹ گئے۔

راہل گاندھی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اور سکیورٹی اداروں کی جانب سے اِنہیں کوئی عدالتی اور مودی سرکار کا تحریری حکمنامہ نہیں دکھایا گیا لیکن اِنہیں واپس جانے کے لئے کہا گیا،ہم نے پولیس سے کہا کہ ہم صرف تین لوگ جائیں گے، لیکن وہ راضی نہیں ہوئے تامل ناڈو میں شہریت قانون کے خلاف جلوس نکالنے پر 8000 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جبکہ پورے ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف منظور ہونے والے متنازعہ قانون کے خلاف پر پر امن مظاہرے جاری ہیں لیکن حکومتی اہلکار مظاہروں کو پرتشدد بنانےکی سازش کررہے ہیں ۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬