رسا نیوز ایجنسی کی المنار سے رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے شہید میجر جنرل قاسم سلیمانی اور ابو مہدی مہندس کی شہادت کی یاد میں منعقد ہونے والے ایک عظيم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید میجر جنرل قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی مہندس دونوں شہادت کے عاشق اور مشتاق تھے۔
انھوں نے کہا شہید سلیمانی جب لبنان کا دورہ کرتے تھے ، تو وہ اپنے ساتھی شہیدوں کو یاد کرکے گریہ کرتے تھے۔
2 جنوری 2020 میں ان کی شہادت کے بعد خطے میں ایک نئی تاریخ کا آغاز ہوگیا ہے اورمذکورہ تاریخ میں حاج قاسم سلیمانی اپنے ہدف اور مقصد تک پہنچ گئے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ میں یہاں سے شہید قاسم سلیمانی کے خاندان اور اولاد کو مبارکباد اور تعزیت پیش کرتا ہوں اور ان سے کہتا ہوں کہ شہید سلیمانی اپنی دیرینہ آرزو تک پہنچ گئے۔
حاج قاسم سلیمانی شہادت کے مشتاق تھے۔ حال ہی میں ان سے ملاقات ہوئی اور انھوں نے کہا کہ داعش کا بھی خاتمہ ہوگیا ، کچھ لوگ شہید ہوگئے اور ميں رہ گیا ہوں ، ڈرتا ہوں کہ شہداء سے ملحق نہ ہوسکوں ۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ دشمن ہمیں مار ہی سکتا ہے ہم بھی راہ خدا میں مرنے کے لئے آمادہ ہیں اور ہم صرف ایمان کے ذریعہ ہی دشمن کو شکست دے سکتے ہیں۔ جمعہ کی صبح کو شہید سلیمانی کی شہادت کے نتیجے میں مزاحمتی محاذ کو ایک بڑی کامیابی نصیب ہوئی ، شہادت ہماری کامیابی کامظہر ہے۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ جمعرات کو شہید قاسم سلیمانی اپنے ساتھیوں کے ساتھ دمشق ايئر پورٹ سے بغداد کے لئے روانہ ہوئے جہاں بغداد ایئر پورٹ پر شہید ابو مہدی مہندس اپنے ساتھیوں کے ساتھ اپنے مہمانوں کے استقبال کے لئے موجود تھے۔
انہوں نے مزید کہا: جب دونوں کمانڈر اپنی گاڑیوں پر سوار ہوگئے تو امریکہ نے بزدلانہ ہوائی حملہ کرکے دونوں کمانڈروں کو ان کے ساتھیوں کے ہمراہ شہید کردیا اور امریکی وزارت دفاع نے اس بہیمانہ ، بزدلانہ اور مجرمانہ حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ امریکی فوج نے میجر جنرل قاسم سلیمانی کو امریکی صدر ٹرمپ کے حکم پر شہید کیا ہے ۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ شہید میجر جنرل قاسم سلیمانی کو کرمان کے حسینیہ میں بھی قتل کرنے کی کوشش کی گئی اور اس سے پہلے بھی متعدد بار امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے انھیں قتل کرنے کی سازشیں کیں جو سب کی سب ناکام ہوگئیں، یہ سب سازشیں خفیہ اور مبہم تھیں اور ان میں امریکہ کا خبیث اور منحوس چہرہ مخفی رہتا ، اب امریکہ نے شہید قاسم سلیمانی کو اپنی بربریت کا آشکارا نشانہ بنایا اور دنیا پر واضح ہوگیا کہ امریکہ نے ایسے عظيم مجاہد کو شہید کیا ہے جس نے عراق اور شام سے داعش دہشت گردوں کے خاتمہ میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ میجر جنرل قاسم سلیمانی امریکہ کے لئے بڑا خطرہ نہیں تھے وہ تو خطے میں امریکی سازشوں کو ناکام بنارہے تھے لیکن شہید میجر جنرل قاسم سلیمانی امریکہ کے لئے بہت بڑا خطرہ بن گئے ہیں اور وہ خطے سے امریکی فوج کو خارج کرکے ہی دم لیں ۔ اب خطے میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کا کوئی مقصد نہیں اور امریکی فوجیوں کو امریکہ کی سرحدوں کے اندر واپس چلا جانا چاہیے ۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ امریکہ کی خطے میں موجودگی علاقائی اور عالمی امن کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے ، امریکہ عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی کا ارتکاب کررہا ہے۔ امریکہ علاقائی ممالک میں عدم استحکام پیدا کررہا ہے۔ امریکہ نے حال ہی میں عراق اور بعض دیگر ممالک میں گہری سازش کا ارتکاب کرتے ہوئے مقامی عوام کو آپس میں لڑانے کی بڑی کوشش کی۔
انھوں نے کہا کہ علاقائی ممالک کو امریکہ کے ساتھ دوستی کا ہاتھ ملانے کے بجائے آپس میں متحد ہوکر امریکہ کی گھناؤنی سازشوں کامقابلہ کرنا چاہیے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی مہندس کی شہادت سے خطے میں ایک نئی تاریخ کا آغاز ہوگیا ہے اور ہم تو امریکی صدر ٹرمپ کے سر کو بھی شہید میجر جنرل سلیمانی کے ایک جوتے کے برابر نہیں سمجھتے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ خطے سے امریکی فوج کا اخراج خطے کی سلامتی اور امن کے لئے بہت ہی اہم ہے ۔ امریکہ خودی بھی دہشت گرد ہے اور وہ اسرائیل جیسے غاصب اور دہشت گرد ملک کی حمایت بھی کررہا ہے اور وہ مسلم ممالک کو آپس میں لڑا کر خطے پر اپنا قبضہ برقرار رکھنا چاہتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ علاقائی اقوام امریکی فوج کو خطے سے نکال دیں گے لہذا علاقائی حکمرانوں کو اب امریکہ کے بجائے علاقائی عوام کا ساتھ دینا چاہیے ورنہ علاقائی عوام انھیں بھی امریکہ کے ساتھ محشور کردیں گے۔/۹۸۸/ن