20 February 2020 - 11:46
News ID: 442147
فونت
کشمیر میں موبائیل فون اور انٹرنیٹ خدمات گذشتہ چھ ماہ سے مسلسل معطل ہیں۔ ان خدمات کی معطلی سے اہلیان کشمیر خاص طور پر صحافی برادری اور طلباء و تاجروں کو سخت ترین مشکلات کا سامنا درپیش ہے۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر سے بھارتی آئین کی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی منسوخی اور کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کئے جانے کے خلاف کشمیر بھر چھ ماہ سے حالات تشویشناک ہیں۔

کشمیر میں موبائیل فون اور انٹرنیٹ خدمات گذشتہ چھ ماہ سے مسلسل معطل ہیں۔ ان خدمات کی معطلی سے اہلیان کشمیر خاص طور پر صحافی برادری اور طلباء و تاجروں کو سخت ترین مشکلات کا سامنا درپیش ہے۔

کٹھہ پتلی انتظامیہ نے وادی کشمیر میں بی جے پی کو چھوڑ کر تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈروں کو نظربند رکھا ہے۔

جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر اور بھارتی پارلیمنٹ کے رکن ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سمیت دیگر سیاسی لیڈروں پر نام نہاد پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق عمل میں لایا گیا ہے۔

ادھر مزاحمتی قائدین بھی بھارت کے مختلف جیل خانوں میں قید ہیں ساتھ ہی ساتھ جموں و کشمیر کے حساس علاقوں میں جگہ جگہ پر ناکہ بندیاں عائد کی گئی ہیں جس کے نتیجے میں عوام شدید مشکلات کے شکار نظر آرہے ہیں۔

حکام نے اگرچہ ٹو جی موبائیل انٹرنیٹ سروس کو بحال کیا ہے لیکن تمام اہم ویب گاہوں کو معطل بنائے رکھا ہے۔

ادھر ذرائع کے مطابق اہم سیاسی لیڈروں کی نظربندی کے بیچ ہی پی ڈی پی سے علیحدگی اختیار کرنے والے لیڈر الطاف بخاری نے نئی پارٹی تشکیل دی ہے جس کا نام عوام کی پارٹی رکھا گیا ہے، الطاف بخاری کے اس عمل کو یہاں کے سیاسی قیادت نے عوام کو تقسیم کی سازش سے تعبیر کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ بی جے پی کی کارستانی ہے۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬