رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق زیارت عاشورا کی عظمت کی بناپر ہماری بڑی بڑی دینی مذہبی شخصیات نے اپنی زندگی میں اس پر خاص توجہ دی ہے ۔
حجت الاسلام محمد عباس مسعود حیدرآبادی
زیارت عاشورا کی عظمت
زیارت عاشورا کی عظمت کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ یہ احادیث قدسیہ میں سے ایک ہے جیسا کہ صفوان بن جمال کی روایت سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ زیارت اللہ نے جناب جبرئیل پر القاء کی پھر جبرئیل نے اسے رسول تک پہنچایا اور پھر ائمہ کے توسط سے یہ زیارت صادق آل محمد تک پہنچی مگر حکم زیارت کے اظہار کا زمانہ امام محمد باقر کا زمانہ ہے جیسے دوسرے کئی احکام زمانہ کی ضرورت کے حساب سے تاخیر سے بیان ہوئے اسی طرح یہ زیارت بھی امام محمد باقر نے امام صادق سے بیان کی یہ زیارت مرتبہ میں قرآن سے کم نہیں اس لئے کہ یہ اللہ کا کلام ہے بس حدیث قدسیہ اور قرآن میں یہ فرق ہے کہ قرآن کو معجزہ بناکر پیش کیا گیا اور حدیث قدسی کو معجزہ کے طور پر پیش نہیں کیا گیا ۔[مفاتیح الجنان، حاج شیخ عباس قمی، باب سوم]
زیارت عاشورا کے حوالے سے علماء کی سیرت
زیارت عاشورا کی عظمت کی بناپر ہماری بڑی بڑی دینی مذہبی شخصیات نے اپنی زندگی میں اس پر خاص توجہ دی ہے جن میں سے ہم یہاں صرف چند نمونے ذکر کرتے ہیں:
۱۔وحید بہبہانی
"مشہور ہے کہ آقا محمد باقر جو وحید بہبہانی سے معروف تھے جب سید الشہدا کی زیارت کو جاتے تو نہایت خضوع و خشوع اور رقت و زاری کے ساتھ اس زیارت کی قرائت فرماتے تھے"[قصص العلماء، ص 202]
۲۔شیخ مرتضی انصاری
شیخ انصاری کے پوتے اپنے دادا کے حالات میں لکھتے ہیں کہ شیخ انصاری کی ایک عادت یہ تھی کہ وہ دن میں دو بار صبح اور شام زیارت عاشورا کی پابندی کرتے تھے ان کی وفات کے بعد کسی نے انہیں خواب میں دیکھا اور ان کے حالات دریافت کیے تو آپ نے تین مرتبہ فرمایا" عاشورا ، عاشورا، عاشورا"[ زندگانی و شخصیت شیخ انصاری، ص 377.]
۳۔میرزای محلاتی
مرجع عراق مرحوم شیخ جواد عرب عظیم فقیہ ،عادل اور بڑے پایہ کے زاہد تھے آپ نے ۲۶ صفر سنہ ۱۳۳۶ ہجری میں خواب میں حضرت عزرائیل کو دیکھا تو سلام کے بعد پوچھا: آپ کہاں سے آرہے ہیں؟ عزرائیل نے کہا :میں میرزا ابراہیم محلاتی کی روح قبض کرکے شیراز سے آرہا ہوں۔ حاج آقا جواد عرب نے پوچھا: ان کی روح عالم برزخ میں کس حال میں ہے؟ عزرائیل نے کہا: وہ بہترین حالت میں ہیں وہ برزخ کے بہترین باغات میں ہیں اور اللہ نے ان کیلئے ہزار فرشتے مقرر کیے ہیں جو ہر پل ان کا حکم بجالانے کیلئے حاضر رہتے ہیں۔ جواد عرب نے پوچھا:ان کے کس عمل کی وجہ سے ان کو یہ درجہ ملا ہے؟ عزرائیل نے جواب دیا: زیارت عاشورا کی قرائت سے ان کو یہ مقام ملا ہے۔
(مرحوم مرزائے شیرازی نے اپنی عمر کے آخری تیس سالوں میں کبھی زیارت عاشورا ترک نہیں کی اور اگر کبھی بیماری کی وجہ سے خود نہ پڑھ سکے تو کسی اور کو اپنی جانب سے نایب بناکر پڑھوایا )
جناب جواد عرب جب صبح نیند سے جاگے تو اگلے دن آیت اللہ مرزا محمد تقی شیرازی جسے میرزای دوم بھی کہا جاتا ہے کے گھر گئے اور پورا واقعہ بیان کیا اور کہا کہ میں نے مرزا محلاتی کی موت کا خواب دیکھا ہے نہ جانے کتنا سچ ہو یہ کہہ کر رونے لگے تو محمد تقی شیرازی نے کہا: ہاں خواب تو ہے لیکن آپ کا خواب کسی عام آدمی کے بارے میں نہیں مرزا کے بارے میں ہے یقینا کوئی نہ کوئی بات ضرور ہے دوسرے ہی دن شیراز سے نجف ٹیلیگرام آیا کہ مرزا محلاتی شیراز میں انتقال کر گئے۔[ داستانهای شگفت، شهید دستغیب، ص 274- 273]
۴۔ اہل بیت عصمت و طہارت سے والہانہ محبت
مرحوم شیخ عبد الکریم حائری رضوان اللہ علیہ نقل کرتے ہیں کہ ایک دن میں سامرا میں آیت اللہ شیرازی کے درس میں شریک تھا کہ درس کے بیچ آیت اللہ سید محمد فشارکی رحمۃ اللہ علیہ وارد ہوئے ان کے چہرے سے پریشانی اور بے چینی صاف ظاہر تھی اس کی وجہ یہ تھی کہ ان دنوں عراق میں وبا پھیلی ہوئی تھی جس سے پورا عراق متاثر تھا انہوں نے آتے ہی ہم سب سے پوچھا کیا آپ سب مجھے مجتہد مانتے ہیں؟ ہم نے کہا: جی ہاں ہم آپ کو مجتہد مسلم مانتے ہیں پھر پوچھا : کیا آپ سب مجھے عادل جانتے ہیں؟ ہم سب نے کہا جی ہاں ہم آپ کو عادل جانتے ہیں [ان سوالوں سے ان کا مقصد اس بات کا اقرار لینا تھا کہ مجھ میں فتوی کے شرائط ہے یا نہیں] جب سب سے اقرار لے لیا تب آپ نے کہا:"سامرا کے تمام شیعہ چاہے مرد ہوں یا خواتین سب کو حکم دیتا ہوں کہ سب امام زمانہ کی والدہ ماجدہ کی جانب سے نیابتا زیارت عاشورا پڑھیں اور ان کا واسطہ دیکر امام زمانہ سے سفارش کریں کہ وہ اللہ کی بارگاہ میں دعا فرمائیں کہ تمام شیعوں کو اس بلا سے نجات دلائے۔
مرحوم حائری نے فرمایا کہ جیسے ہی یہ حکم صادر ہوا وبا کے ڈر سے سامرا کے تمام شیعوں نے زیارت عاشورا کی قرائت کی اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ایک بھی شیعہ اس وبا میں نہیں کی وجہ سے فوت نہیں ہوا جبکہ دوسرے مسلک کے لوگ ہر روز اس وبا سے فوت ہورہے تھے۔"[6) الكلام یجر الكلام، سید احمد زنجانی، ج 1 ص 54.]
۵۔امام خمینی علیہ الرحمہ کی سیرت
"آپ جب تک نجف میں رہے قبر جناب امیر کے پہلو میں اس زیارت کی قرآئت فرماتے تھے اور جب کربلا زیارت کیلئے جاتے تو وہاں بھی یہی معمول ہوتا محرم کے عشرہ اولی میں آپ سو مرتبہ سلام اور سو مرتبہ لعنت کی رعایت کے ساتھ یہ زیارت پڑھا کرتے تھے "[سیمائی فرزانگان، علی مختاری، چاپ پنجم، ص 179]
ترجمہ از فارسی بہ اردو توسط : مولانا محمد عباس مسعود حیدرآبادی (مجلہ مبلغان ، قم المقدس)