ملی یکجہتی کونسل کی تمام رکن جماعتوں کے قائدین، علماء کرام اور دینی راہنمائوں نے کرونا وائرس کے پھیلائو سے پیدا ہونے والی صورت حال پر مندرجہ ذیل اعلامیہ جاری کیا ہے:
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
کرونا وائرس اس وقت تمام دنیا میں پھیل چکا ہے اور ساری انسانیت اس کی وجہ سے پریشانیوں اور مشکلات کا شکار ہے، اموات، تیز رفتاری سے بڑھ رہی ہیں اور دنیا میں خوف کی ایک فضا قائم ہے۔ اس صورت حال نے اہل درد، اہل دین اور اہل علم کو بھی فکر و غم میں مبتلا کر دیا ہے۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم کے پیش نظر اور اپنی رحمانیت و رحیمیت کے صدقے ساری انسانیت کو اس وبا و بلا سے نجات عطا کرے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ یہ رجوع الی اللہ کا وقت ہے۔ اللہ تعالیٰ ہی نے ارشاد فرمایا ہے: اَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّ اِذَا دَعَاہُ وَ یَکْشِفُ السُّوْٓءَ(نمل:62) کون ہے (اللہ کے سوا) جب کوئی مضطر و بے قرار اسے پکارتا ہے تو وہ اُس کی فریاد سنتا ہے اور اُس سے تکلیف کو دور کر دیتا ہے۔ ہم اپنے تمام ہم وطن خواتین و حضرات اور دیگر تمام بندگانِ خدا سے اس موقع پر احتیاطی تدابیر کو ملحوظ رکھنے کی بھی گذارش کرتے ہیں, کیونکہ سنت رسولؐ اور عقل خداداد کا یہی تقاضا ہے، ہمیں اپنی بھی حفاظت کرنا ہے اور اپنے دیگر ہم نوع افراد کی بھی۔
ایسے میں ہمیں اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ملحوظ رکھنا ہے کہ جس نے ایک انسان کو احیاء کیا اور اُسے موت کی آغوش میں جانے سے بچا لیا، اُس نے گویا ساری انسانیت کو زندہ کیا جیسا کہ فرمایا گیا ہے: وَ مَنْ اَحْیَاھَا فَکَاَنَّمَآ اَحْیَا النَّاسَ جَمِیْعًا(مائدہ:32) اور جو ایک انسان کی زندگی کا باعث بنا اس نے گویا سب انسانوں کو زندگی دی۔ اس آیت اور قرآن و سنت کی دیگر تعلیمات کے پیش نظر اس وقت ضروری ہوگیا ہے کہ ہم میں سے ہر کوئی دوسرے انسان کی مدد کے جذبے سے سرشار ہو کر اٹھ کھڑا ہو۔ اس وقت بہت سے ادارے اور جماعتیں خدمت عامہ میں مصروف ہیں۔ ان کی خدمات قابل قدر اور ان شاء اللہ عند اللہ ماجور ہیں۔
ہر کوئی اپنے طور پر یا اجتماعی کوششوں کا حصہ بن کر خدمت عامہ کے امور میں شریک ہو جائے۔ ایسے میں اپنے خاندان، عزیز و اقارب، ہمسایوں اور محلہ داروں کا خاص خیال رکھیں۔ ہم مخیر حضرات سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ مشکل کی اس گھڑی میں پہلے سے بڑھ چڑھ کر لوگوں کی مدد کے لیے نکل کھڑے ہوں۔ یقیناً اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کا بے حساب اجر و ثواب ہے۔
ان حالات میں اگرچہ بعض شعائر اسلام کی تعطیل اضطراری ہے، تاہم شعائر اسلام کی عظمت کا دلوں میں احساس زندہ رکھنا ضروری ہے۔ اسی طرح مساجد سے اپنے قلبی تعلق کو باقی رکھا جائے اور جونہی حالت اضطرار ختم ہو پہلے سے بڑھ کر انہیں آباد کیا جائے، کیونکہ مسجدوں کو آباد رکھنا ایمانیات کا تقاضا ہے۔ البتہ موجودہ حالات میں حکومتی احکام پر عمل کرتے ہوئے جو لوگ مساجد میں نہیں جائیں گے، ان پر ترک جماعت کا کوئی وبال نہیں ہوگا۔(ان شاء اللہ) اس موقع پر ہم حکومت پاکستان سے گذارش کرتے ہیں کہ اپنے وعدے پر کابند رہے اور مساجد کی تالابندی سے اجتناب کرے۔
ملک کے مختلف علاقوں سے ملنے والی خبروں کے مطابق انتظامیہ مساجد کی تالا بندی اور ائمہ جمعہ و جماعت کی گرفتاری کا اقدام کر رہی ہے۔ ائمہ جمعہ و جماعت کی یہ گرفتاریاں قابل مذمت ہیں، اگرچہ ان میں سے اکثر کو رہا کر دیا گیا ہے۔ ہم حکومت کو خبردار کرتے ہیں کہ مشکل کی اس گھڑی میں علماء اور ائمہ مساجد سے تعاون حاصل کرنے کے بجائے انہیں اذیت میں مبتلا نہ کرے۔
آخر میں ہم اس امر پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں کہ بعض عاقبت نااندیش افراد ان حالات میں بھی ساری امت اور سب انسانوں کی خیر خواہی اور خدا خوفی کے بجائے افتراق و انتشار پھیلانے کی مذموم اور شیطانی کوششوں میں مصروف ہیں۔ ہم امت اسلامیہ کے ہر فرد سے گذارش کرتے ہیں کہ اسلامی وحدت اور اتحاد کے راستے پر مضبوطی سے قائم رہے اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھا مے رکھے۔ اٹھیں اور افتراق و انتشار کی کوششوں کو ناکام بنا دیں جیسا کہ ارشاد الٰہی ہے: وَ اعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا وَّ لَا تَفَرَّقُوْا(آل عمران:103) آخر میں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس عالمگیر وبا سے اپنے بندوں کو نجات عطا فرمائے اور اس زمین کے باسیوں کے گناہوں اور نافرمانیوں سے صرف نظر فرمائے اور ہم سب پر اپنی رحمت اور فضل کا سایہ فرمائے۔(آمین)