رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، ماہ مبارک رمضان قریب ہونے کے تحت رهبر معظم انقلاب اسلامی حضرت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای اور دیگر مراجع عظام تقلید نے دنیا میں کرونا پھیلنے کے سبب روزہ رکھنے کے حوالے سے اپنے نظریات بیان کئے ۔
حضرت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای:
روزہ ایک شرعی وظیفہ ہے اور در حقیقت بندوں پر خدا کی خاص رحمت ہے، روزہ انسانوں کو منزل کمال تک پہونچانے کا وسیلہ اور روح کی بالندگی کا سبب ہے کہ جو گذشتہ امتوں پر بھی واجب تھا ۔
روزہ کے اثار میں سے معنویت کا حصول ، باطن کی طھارت ، انفرادی اور سماجی تقوا ، سختیوں کے برابر ارادہ اور جزبات میں استقامت ہے ، انسان کی صحت اور جسم کی سلامتی میں بھی اس کا کردار نمایاں ہے، خداوند متعال نے روزہ داروں کے لئے عظیم اجر قرار دیا ہے ۔
روزہ دین کے ضروریات اور شریعت کے ارکان میں سے شمار کیا جاتا ہے کہ جس کا ماہ مبارک رمضان میں ترک کیا جانا ناجائز ہے مگر یہ کہ انسان کو عقلی گمان پیدا ہوجائے کہ اس کے لئے روزہ رکھنا مندرجہ ذیل باتوں کا سبب ہوگا ۔
1 ـ بیمار ہونا
2 ـ بیماری میں شدت انا
3 ـ بیماری کی مدت کا طولانی ہونا یا صحت کے حصول میں تاخیر پیدا ہونا
مذکورہ حالات میں روزہ رکھنا ساقط ہے مگر اس کی قضا ضروری ہے ۔
واضح رہے کہ اگر یہ اطمینان اسپشلیسٹ اور دیندار ڈاکٹر کے کہنے سے بھی حاصل ہوجائے تو کافی ہے ۔
لہذا اگر مذکورہ باتوں کے حوالے سے کوئی فرد تشویش کا شکار ہو اور اس کے خوف کی بنیاد عقل پر استوار ہو تو یعنی عقلائی خوف ہو تو اس پر سے روزہ ساقط ہوگا مگر روزہ کی قضا ضروری ہے ۔
اذان صبح کے بعد سحر کھانا
سوال : ماہ مبارک رمضان میں سحر کے لئے بیدار ہوا کہ سحر کھالوں اور بعد میں متوجہ ہوا کہ اذان ہوچکی ہے تو کیا روزہ صحیح ہے یا اس روزہ کی قضا کروں ؟
جواب: ماہ مبارک رمضان میں اگر روزہ دار بغیر تحقیق کئے کہ صبح ہوگئی ہے یا نہیں ایسا کوئی کام کرے جس سے روزہ باطل ہوجائے اور پھر معلوم ہوکہ اس وقت صبح ہوچکی تھی تو لازم ہے کہ اس روزہ کی قضا کرے ۔ /۹۸۸/ ن