قم میں مقیم بحرینی حوزہ علمیہ کے مدیر حجت الاسلام شیخ عبد الله دقاق نے رسا نیوز ایجنسی کے عالمی بخش کے رپورٹر کے ساتھ گفتگو میں صدی معاہدہ کے سلسلہ میں بیان کیا : یہ معاہدہ امریکا اور صیہونی حکومت کی طرف سے مسلمان عربوں پر مسلط کیا گیا ہے اور ان کا مقصد فلسطین کی زمینوں کو غصب و قبضہ کرنا ہے ۔ اس طرح کے معاہدہ کو کبھی بھی کسی صورت میں قبول نہیں کیا جا سکتا ہے اور فلسطینیوں اور صہیونیوں کے ساتھ تنازعہ فلسطین کی غصب شدہ زمین کی آزادی تک جاری رہے گا ۔
انہوں نے وضاحت کی : اگر عربی ممالک کی حکومت منصوبہ بنائے تو صدی معاہدہ سے مقابلہ میں اتحاد ممکن ہے لیکن کہنا لازمی ہے کہ فلسطین صرف استقامت سے ہی آزاد ہو سکتا ہے ۔
قم میں مقیم بحرینی حوزہ علمیہ کے مدیر نے فلسطین کے مسائل کو حل کرنے کے سلسلہ میں ایران کی تجویز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : جمہوریہ اسلامی ایران کا منصوبہ بہت ہی مناسب و صحیح ہے لیکن جب تک عالمی معاشرہ کی خواہش دوسری رہے گی اس منصوبہ کو انجام دینا بہت ہی دشوار ہوگا ۔
انہوں نے بیان کیا : صدی معاہدہ یعنی فلسطینی عوام اپنی مرضی سے اپنی زمین صیہونی غاصب حکومت کو عطا کر دے اور فلسطینیوں کو اس ظالم حکومت کا محتاج بنا دیا جائے اور یہ مقدمہ ہے کہ خطے کے نقشے سے فلسطین کو مکمل طور سے ختم کر دیا جائے تا کہ فلسطین حکومت بنانے کے قابل نہ رہ سکے ۔
انہوں نے صدی معاملہ کی حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : صدی معاہدہ مقدمہ ہے دوسرے ممالک جیسے کرانہ رود اردن اور جنوب لبنان کے علاقے پر دست درازی کے لئے اور عربی ممالک کے سربراہوں کی طرف سے اس معاہدے کی موافقت یک بڑی خیانت میں شمار ہوتا ہے ۔