رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ترکی کے شہر استنبول کی معروف مسجد آیا صوفیہ میں 86 برس بعد نماز جمعہ ادا کی گئی۔ ہزاروں افراد نماز جمعہ پڑھنے کے لیے آیا صوفیہ پہنچے۔
نماز جمعہ میں ترک صدر رجب طیب اردوغان، وزرا، اعلیٰ شخصیات اور ارکان پارلیمنٹ نے بھی شرکت کی۔
اس سے قبل ترکی کی اعلیٰ عدالت کونسل آف اسٹیٹ نے استنبول میں واقع تاریخی عمارت آیا صوفیا کو میوزیم سے مسجد میں تبدیل کرنے کا فیصلہ سنایا تھا ۔ ترک صدر نے فیصلے کے بعد مسجد کو نمازیوں کے لیے کھولنے کا اعلان کیا تھا۔
آیا صوفیہ ماضی میں چرچ تھی۔ رومی شہنشاہ جسٹینین اول کے عہد میں سنہ 537ء میں اسے تعمیر کیا گیا تھا۔
جب 1453ء میں عثمانی سلطان محمد فاتح نے قسطنطنیہ کو فتح کرکے بازنطینیوں کو شکست دی تو انہوں نے اس چرچ کو اپنے ذاتی مال سے خرید کر مسجد میں تبدیل کردیا۔
تب سے یہ مسجد ’جامع آیا صوفی‘ یا ’آیہ صوفیائے کبیر جامع شریفی‘ کے نام سے مشہور ہو گئی اور سلطنت عثمانیہ کے خاتمہ تک پانچ سو سال تک وہاں پانج وقت نماز ہوتی رہی۔
مصطفٰی کمال اتاترک نے 1935ء میں سلطنت عثمانیہ کو ختم کرکے جامع مسجد آیا صوفیہ کو نماز کے لیے بند کر کے اسے عجائب گھر بنا دیا تھا۔
اب آیا صوفیہ کو دوبارہ مسجد بنانے پر امریکہ، یورپی یونین سمیت کئی ممالک اور مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے شدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے ترکی پر تنقید کی ہے۔