رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق عراق کے مرجع تقلید آیت الله سید محمد تقی مدرسی نے اپنی تقریر میں بیان کیا : مشکلات و سختی تخلیق کی حکمت میں سے ہے اور سختی و مشکلات کی حکمت انسان کے اندر پوشیدہ خزانہ کا حصول ہے ۔ بیماری سبب ہوتا ہے کہ انسان دوا کی تلاش کرے اور انسان کی بھوک اس کو کھانا مہیہ کرنے کو کہتی ہے ۔ اس وجہ سے ہر مشکل سبب ہوتا ہے کہ انسان اس کے حل کی فکر میں مشغول ہو جائے تمدن چیلنجز سے پیدا ہوتی ہیں ۔
انہوں نے بیان کیا : بعض لوگ چیلینج کے مقابلہ میں خود کو تسلیم کر دیتے ہیں تو بعض لوگ ہر مشکل سے مقابلہ کرنے کے لئے تیار رہتے ہیں اور قرآنی ثقافت انسان کو چیلینج سے مقابلہ کی دعوت دیتا ہے تا کہ انسان مشکلات سے مقابلہ کر کے کامیابی کی طرف قدم بڑھائے ۔ اس لئے عام انسان وہ ہے کہ جو غم کو خوشی میں اور سختی کو آسانی تبدیل کر دے اور سختی کو کامیابی و کامرانی کے راستہ بنا دے ۔ خداوند عالم نے قرآن کریم میں اشارہ کیا ہے کہ «وَ يَدْرَؤُنَ بِالْحَسَنَةِ السَّيِّئَةَ» مشکلات کو ختم کرنے کے ایک معنی میں ہے ۔
آیت الله مدرسی نے اس بیان کے ساتھ کہ مشکلات سے فرار اخیتار کرنے کے بجائے اس مقابلہ کرنا چاہیئے وضاحت کی : عوامی سطح پر مشکلات کو دور کرنے کے سلسلہ میں تحقیق و بررسی کی جائے اور تمام جوانب کو مد نظر رکھتے ہوئے صحیح و مفید منصوبہ تیار کیا جائے ۔