رسا نیوزایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے صدر جمھوریہ آصف زرداری نے لاہور ائیرپورٹ پر پنجاب کے گورنر سے ملاقات میں ایران کے حاکیہ سفر کو کامیاب سفر جانا اور تاکید کی : پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل میں کوئی دباﺅ قبول نہیں کیا جائے گا اور ملکی مفاد میں منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔
انہوں نے پاکستان ایران گیس منصوبے میں امریکی مخالفتوں کے اغاز کی خبر دیتے ہوئے کہا: امریکی حکام پاکستان ، ایران گیس منصوبہ کی تکمیل کی صورت میں پابندیوں کی زد میں انے کی دھمکی دے رہے ہیں ۔
صدر آصف علی زرداری نے مزید کہا : پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر کوئی دباﺅ قبول نہیں کیا جائے گا اور ملکی مفاد میں منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔
انہوں نے آئے دن پاکستان میں بڑھتے ہوئےانرجی بحران کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ایران نے گیس، بجلی اور تیل تینوں شعبوں میں پاکستان کو تعاون کی بار بار پیشکش کی لیکن امریکی دباﺅ کے باعث ان پیشکشوں سے خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھایا گیا۔
واضح رہے کہ ایران کے ساتھ گیس معاہدے پر سابق امریکی وزیر خارجہ مسز ہلیری نے پاکستان کو سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں ہیں اور ایسی ہیں ھمکیاں نو لینڈ اور پیٹرک کی طرف سے اب مل رہی ہیں۔
آج پاکستان کی انڈسٹری بجلی اور گیس کی قلت کے باعث زبوں حالی کا شکار ہے، لاکھوں گاڑیوں کا پہیہ ہفتے میں 5 دن سی این جی کی بندش کے باعث جام رہتا ہے، لاکھوں صنعتیں بند پڑی ہیں، کروڑوں گھریلو صارفین کی پریشانی الگ ہے، ایسے میں ایران سے فوری طور پر گیس درآمد کی جاسکتی ہے۔
امریکہ بجلی کی پیداوار میں تو تعاون کر رہا ہے، لیکن اس کے پاس گیس کا کوئی متبادل موجود نہیں، صدر جمھوریہ پاکستان کا منصوبے کیخلاف کوئی دباﺅ نہ قبول کرنے کا اعلان قابل تعریف اور ملک کے عین مفاد میں ہے۔