رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، «اسلام اور فتنہ تکفیر» کے عنوان سے آج بیروت لبنان میں منعقد ہونے والے اجلاس میں مختلف اسلامی ممالک کے علمائے اھل سنت نے شرکت اور تقریریں کی ۔
علما شام کونسل یونین کے چئرمین شیخ محمد توفیق رمضان البوطی فرزند شهید علامه البوطی نے عالم اسلام میں علمائے کرام کی ذمہ داریاں سخت بتاتے ہوئے کہا: اتحاد اسلامی کی تقویت میں علمائے اسلام بخوبی اپنی ذمہ داریاں نبھائیں ۔
انہوں ن مزید کہا : لاکھوں مسلمانوں کو تکفیر کرنے والے تکفیری فتووں کی کوئی شرعی دلیل نہیں ہے اور یہ فتوے ھرگز قابل قبول نہیں ہیں ۔
شیخ تاج الدین الهلالی مصر کے ایک دوسرے سنی عالم دین اور آسٹریلیا کے سابق مفتی نے بھی فتنہ پروری میں بعض علما کے کردار ادا کرنے پر اظھار افسوس کرتے ہوئے کہا: مسلم جوان اگاہ و ہوشیار رہیں اور ھرگز دوسروں کو اس بات کا موقع نہ دیں کہ کوئی ان سے سوء استفادہ کرے ۔
انہوں نے کہا: مسلمان اپسی اختلاف اور جنگ کے بجائے حزب اللہ لبنان کو اپنا ائڈیل قرار دیں اور قدس شریف کی ازادی کی بھر پوری کوشش کرے ۔
فسلطین و ایران دوستی ایسوسی ایشن کے سربراہ شیخ عبدالله کتمتو نے اس اجلاس میں تقریر کے دوران کہا: تکفیر ھرگز مذھبی فیصلہ نہیں ہے بلکہ بعض افراد کے اھداف و مصالح کی تکمیل میں ایک سیاسی حربہ ہے ۔
انہوں نے قدس شریف کی ازادی میں مسلمانوں کو اتحاد و یکجہتی کی دعوت دیتے ہوئے توقع ظاھر کی : ایک دن حضرت آیت الله خامنہ ای کی امامت اور دیگر علمائے کرام کی شرکت میں قدس شریف میں نماز ادا کروں گا ۔