27 July 2013 - 18:01
News ID: 5712
فونت
رسا نیوزایجنسی - مہینے میں ماہ مبارک رمضان اور شبوں میں شب قدر خاص شرافت وعظمت کی حامل ہے ، شب قدر وہ شب ہے جو ھزار ماہ [ 80 سال سے زیادہ ] سے افضل ہے ، سعادت مند وہ انسان ہے جو مکمل معرفت کے ساتھ اس شب کو درک کرے اور اس کے فیوضات سے استفادہ کرسکے ۔
آئين شب قدر


محمد مهدی فجری / ترجمہ: سید اشھد حسین نقوی

 

بزرگان دین نے اج کی شب کے حوالے سے بہت سارے اعمال بیان کئے ہیں کہ شب بیداری ان میں سے ایک ہے اور اس سلسلے میں یہی بس کے مرسل اعظم نے فرمایا : «مَنْ أَحْیَا لیلة القدر لَمْ یَمُتْ قَلْبُهُ یَوْمَ تَمُوتُ الْقُلُوب‏ » [1] جو کوئی شب قدر میں شب زندہ داری کرے گا اس کا دل اس نے دن (قیامت) جب سارے دل مردہ ہوں گے زندہ رہے گا ۔ اور امام محمد باقرعلیه السلام نے فرمایا : شب قدر میں احیاء تمام گناہوں کی بخشش کا سبب ہے چاھئے وہ اسمان کے ستاروں کے مانند اور بلند پہاڑوں ہی کیوں نہ ہوں ۔ [2]

 

اولیاء الهی نے ھمیشہ اس سنت حسنہ کا احترام کیا اور اس مکمل استفادہ کیا ، پیغمبر اسلام صلی الله علیه و آله وسلم نہ تنھا شب قدر بلکہ ماه مبارک رمضان کے تیسرے دهہ کو عبادت الھی میں بسر کیا کرتے تھے اور وہ اس مدت میں اپنا بستر لپیٹ دیا کرتے تھے اس کے علاوہ تیسویں کی شب میں اپنی اھل وعیال کو بھی شب بیداری کی تاکید کرتے اور اپ سوتے ہوئے لوگوں پہ پانی ڈالتے تاکہ شب قدر کی فضلیت سے محروم نہ رہ سکیں ۔ [3]

 

حضرت زهرا سلام الله علیها کی بھی شب قدر میں خاص حالت ہوا کرتی تھی کہ وہ فقط خود ہی نہیں بلکہ اپنے تمام بچوں کو بھیی بیدر رکھتی تھیں اور اپ نے فرمایا : :« مَحْرُومٌ مَنْ حُرِمَ خَیْرَهَا».[4] محروم ہے وہ جو اس شب کی خیر وبرکت سے محروم رہ جائے ۔

 

البتہ یہ بات بھی کسی پہ پوشیدہ نہی کہ اولیاء الھی کا طریقہ رہا ہے کہ بچوں کو بھی بیدار رکھتے تھے مگر اس کا مطلب ھرگز یہ نہیں کہ انہیں دعا و نماز و اعمال پہ بھیی مجبور کیا جائے بلکہ فقط ان کا جاگتے رہنا ہی خیر و برکت اور عنایت الھی کا باعث ہے اس لئے مناسب ہے کہ بچوں کو بیدار رہنے کی صورت میں والدین اس طرح کا پروگرام بنائیں کہ بچے ازار و اذیت کا شکار نہ ہوں اور ان کے ذھنوں پر ان راتوں کے براے اثرات نہ پڑیں ۔

 

مسجد میں حاضری:

 

احیاء شب قدر کی اھمیت بیان کرنے کے بعد اس بات کا بھی تذکرہ بہت ضروری ہے ائمہ معصومین علیهم السلام مساجد میں حاضر رہنے کو بھی خاص اھمیت دیا کرتےتھے ، وہ لوگ احیاء مساجد میں کیا کرتے اور عمل کے ذریعہ اپنے چاھنےوالوں مساجد میں انے کی دعوت دیتے جیسا کہ روایت میں مذکور ہے کہ ایک دفعہ رسول اسلام نے مدینے کی مسجد میں جس کی چھت نہیں تھی اور بارش بھی ہورہی تھی پوری رات شب بیداری کی ۔ [5]

 

یحیی بن رزین نقل کرتے ہیں کہ امام صادق علیه السلام شدید بیمار ہوئے اپ نے حکم دیا کہ انہیں اسی حالت میں مسجد لے جایا جائے اپ کو مسجد نبوی صلی الله علیه و آله وسلم میں لے جایا گیا حضرت تیسویں کی صبح تک اسی مسجد میں رہے ۔ [4]

 

شب قدر کے اعمال :

 

شب قدر کے اعمال میں سے دعا ، راز و نیاز اور طلب مغفرت ہے ، دعا ، راز و نیاز کبھی مادری زبان سے کیا جاتا ہے اور کبھی ان الفاظ میں جس میں ائمہ معصومین علیهم السلام نے تعلیم فرمائی ہے کہ جو ماہ مبارک رمضان کے اعمال میں مذکور ہیں اور جس کے خاص اثرات ہیں ۔

 

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
منبع :

1. . إقبال ‏الأعمال سید على بن موسى بن طاوس، دار الکتب الإسلامیة تهران، 1367 ش، ص 274
2. . وہی، ص 186؛ بحارالأنوار، علامه مجلسى، مؤسسة الوفاء، بیروت - لبنان، 1404 ق، ج 95، ص 1460
3. . دعائم ‏الإسلام، نعمان بن محمد تمیمى مغربى، دار المعارف، مصر، 1385ق، ج 1، ص 282
4. . امالی، شیخ طوسى، انتشارات دارالثقافة، قم، 1414 ق، ص 676
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬