رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سابق پادری نے اپنے منصب سے الگ ہونے کے بعد پہلی بار کیتھولک زنیٹ نیوز ایجنسی (Catholic news agency Zenit) سے گفتگو میں اپنی خاموشی توڑی اور ایک عجیب و غریب ادعی کیا ۔
انہوں نے اس انٹرویو میں کہا کہ فروری میں ان کا استعفا خدا کا حکم تھا اور انہیں یہ الھی حکم مکاشفہ کی صورت میں خداوند متعال سے دریافت ہوا تھا ۔
86 سالہ یہ پادری گذشتہ 600 برسوں میں پہلے وہ پادری ہیں جنہوں نے خود اپنے منصب سے استعفا دیا اور اس سوال کے جواب میں کہ کس چیز نے انہیں استعفی دینے اور خانہ نشیں ہونے پر مجبور کیا کہا: خداوند متعال نے ہمیں استعفی دینے کا حکم دیا تھا ۔
انہوں ںے مزید کہا: یہ مکاشفہ مدتوں انجام پاتا رہا ، اور اج نئے پادری کی ذمہ داریوں اور سرگرمیوں کو دیکھ کر استعفی کے حوالہ سے ہمیں خداوند متعال کی حکمت کا فلسفہ سمجھ میں اتا ہے ۔
نیز انہوں ںے گذشتہ برس اپنی اخری تقریر میں کہا تھا کہ ریٹائر ہونے کا فیصلہ اور ویٹیکن کی پچھلے حصہ پر موجود خانقاہ میں جاکر میں چرچ سے علیحدگی اختیار نہیں کریں گے کیوں کہ خداوند متعال کی مرضی یہ ہے کہ وہ دعا و تفکر کے ساتھ ایک چین و سکون کی زندگی بسر کریں ۔
برطانیہ کے نیوز پیپر گاریڈین کی رپورٹ کے مطابق ویٹیکن کی ایک بزرگ شخصیت نے اس رپورٹ کی تائید کرتے ہوئے کہا: کیتھولک زنیٹ نیوز ایجنسی (Catholic news agency Zenit) کی رپورٹ کے صحیح ہے ، اس رپورٹ نے سابق پادری کے استعفی کے حوالہ سے عرفانی نظریہ کو بخوبی بیان کیا ہے ۔
جبکہ سابق پادری کے استعفی کے حوالہ سے نئے پادری کی باتیں بالکل مختلف ہیں ، انہوں نے سابق پادری کے استعفی کے وقت کہا تھا کہ وہ کہولت سن اور جسمانی کمزوری کی بنا پر اس سے زیادہ اس منصب پر نہیں رہ سکتے ۔
جبکہ بعض ماھرین اس استعفی کی بنیادی وجہ نہ الھی مکاشفات اور نہ کہولت سن بلکہ اخلاقی رسوائی اور بچوں سے ساتھ زیادتیاں بتاتے ہیں جو گذشتہ 7 برسوں میں دنیا کی نیوز ایجنسیوں کی سرخیاں رہی ہیں ۔