رسا نیوز ایجنسی کے روپرٹر کی رپورٹ کے مطابق حضرت آیت الله حسین نوری همدانی مرجع تقلید نے فرمانداروں سے ملاقات کے درمیان بیان کیا : اسلام میں دلیل و برہان ، نصیحت و پند ، مناظرہ و جہاد کے ذریعہ حق ثابت کیا جاتا ہے اور اسی طرح اطل کے بطلان کے لئے بھی اسی سے استفادہ کیا جاتا ہے ۔
انہوں نے اس بیان کے ساتہ کہ اس وقت وہابیت اور سلفی گری اسلام کے لئے ایک خطرہ ہے بیان کیا : سعودی عرب اور قطر اپنے تیل اور گیس کا پیسہ ان تکفیری و سلفی گری کی ترویج میں خرج کر رہا ہے ۔
مرجع تقلید نے جمہوریہ اسلامی ایران کے بانی کے بیانات جس میں وہابیت کو ایک باطل فرقہ بیان کیا ہے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : امام خمینی (ره) نے فرمایا ؛ اسلام کے دشمنوں نے ایک خرافی مذہب پیدا کیا ہے تا کہ اپنے علاوہ دوسروں کو کچل سکیں ۔
حوزہ علمیہ قم ایران میں درس خارج کے اس مشہور استاد نے بیان کیا : ابن تیمیہ نے اپنی کتاب منهاج السنة میں وہ تمام چیزیں جو شیعوں کی بنیاد میں سے ہے اس کو بغیر دلیل کے رد کی ہے اور آج کل غیروں کی سیاست کے مطابق ابن تیمیہ کے نظریہ کو اسلام ناب کے خلاف رائج کیا جا رہا ہے ۔
حضرت آیت الله نوری همدانی نے اس بیان کے ساتہ کہ اس وقت اسلام تین محاذ وهابیت ، صهیونیست اور سامراج کے مد مقابل ہے بیان کیا : اسلام کہتا ہے اگر کوئی شخص دلیل و منطق کو تسلیم نہیں کرتا ہو اور مناظرہ اور نصیحت کو بھی قبول نہیں کرتا ہو تو اس کے ساتہ جہاد کے علاوہ کوئی دوسرا روستہ نہیں ہے ۔
انہوں نے اس تاکید کے ساتہ کہ ہماری اقتدار روحانیت اور ولایت کی پیروی میں ہے نہ فوجی ساز و سامان میں وضاحت کی : پوری دنیا میں ہماری عوام جیسی عوام نہیں پائی جاتی ہے جو کہ اس حد تک اپنے رہبر سے محبت کرتی ہو اور ولایت مدار ہو ۔
مرجع تقلید نے اپنی اندرونی و بیرونی سفر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : اس وقت جہان کے کسی بھی گوشہ میں سفر کی جائے تو وہاں عوام کا انقلاب اور اسلام سے انسیت و لگاو دیکھنے کو ملتا ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور استاد نے اس بیان کے ساتہ کہ معنویت ، ایمان ، توکل اور فوجی ثقافت ہمارے بہترین سازو سامان ہیں بیان کیا : روحانی ترقی کے ساتہ ساتہ آج ہماری فوجی ترقی نے اہل دنیا کو تسلیم کرنے پر مجبور کر دیا ہے ۔
حضرت آیت الله نوری همدانی نے ایثار و قربانی و شہادت کی ثقافت کی ترویج کی ضرورت کی تاکید کرتے ہوئے اظہار کیا : اس وقت تمام تبلیغاتی سینٹر اور میڈیہ کی ذمہ داری ہے کہ جہاد و شہادت کے ثقافت کو باقی رکھیں ۔