رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراقی پارلیہ مینٹ میں قانون حکومت متحدہ کے ممبر شاکر الدراجی نے آج اعلان کیا : امریکا عراق کے موجودہ حالات میں ملوس ہے اور وہ شام میں دہشت گرد و اسلحہ بھیج کر عراق کو بھی نا آرام کرنے کا سبب بنا ہے کیونکہ یہ اسلحہ اور دہشت گرد عراق میں بھی داخل ہونگے ، کلی طور سے امریکا اور عراق کے درمیان بات چیت صحیح نہیں ہے ۔
انہوں نے تاکید کی : امریکا اور عراق کے درمیاں بات چیت حقیقتا قابل شرم ہے اور واشنگٹن نے اسٹریٹیجیک معاہدہ جس پر بغداد حکومت کے ساتھ دستخط کیا ہے اس پر پابند نہیں ہے ۔
الدراجی نے وضاحت کی : امریکا اپنے معاہدہ جس میں عراق کی حمایت اور دہشت گردوں سے مقابلہ کرنا تھا اس پر پابندی و عمل نہیں کر رہا ہے ۔
عراق میں پارلیہ مینٹ کے ممبر نے اعلان کیا : عراق بیرونی ممالک کے حملہ سے رو برو ہے اور واشنگٹن اور بغداد کے درمیاں اسٹراٹیجیک معاہدہ کے مطابق اگر عراق پر بیرونی ممالک کی طرف سے حملہ ہوا تو امریکا کو چاہیئے کہ وہ عراق کی حمایت کرے ۔
عراق کئی روز سے اپنی آرمی اور عوامی و قبیلہ ای فوج کے ساتھ عراق و شام میں اسلامی حکومت (داعش) کے دہشت گردوں سے جنگ کر رہی ہے جس نے کچھ روز پہلے فوجی حملہ کے ذریعہ عراق کے کچھ علاقہ کو اپنے کنٹرول میں کر لیا تھا ۔
امریکی حکومت نے عراق میں مسلح دہشت گردوں کو کچلنے کے لئے عراق کی حکومت کی مدد کرنے کی شرط نوری مالکی کو اقتدار سے ہٹنے پر رکھی ہے ۔
امریکی CNN چینل نے وہائٹ ہاوس کے بعض حکام سے نقل کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ جب تک نوری مالکی حکومت سے بے دخل نہیں ہو جاتے امریکی حکومت عراقی فوج کی کسی طرح کی مدد نہیں کرے گا ۔
لیکن قانون حکومت متحدہ نے جس کے سربراہ عراق کے وزیر اعظم نور مالکی ہیں اس ملک کی داخلی امور میں امریکا کی مداخلت کو خارج کیا اور تاکید کی ہے کہ عراقی کسی بھی صورت میں امریکا کی غلامی قبول نہیں کر سکتے ۔
قابل ذکر ہے امریکا کے وزیر خارجہ نے گذشتہ روز عراق میں آنے کے بعد اس ملک کے وزیر اعظم نوری مالکی سے ملاقات اور گفت و گو کی ۔