رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایٹمی مذاکرات سے متعلق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی کے خط کے جواب میں صدر مملکت کی زحمات کا شکریہ ادا کیا اور ایٹمی مذاکرات کار وفد کی کوششوں کی قدردانی کی نیز ان مذاکرات کے نتیجہ خیز ہونے کو اسلامی جمہوریہ ایران کی ترقی و پیشرفت میں اہم قدم قرار دیا ۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایٹمی مذاکرات میں گروپ پانچ جمع ایک میں شامل بعض ملکوں کی حکومتوں کے ناقابل اعتماد ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : سمجھوتے کے تیار شدہ متن کا مکمل گہرائی کے ساتھ قانونی طریقوں سے جائزہ لئے جانے کی ضرورت ہے اور پھر اس کی منظوری کی صورت میں مقابل فریق کی جانب سے ممکنہ خلاف ورزی پر توجہ رکھے جانے اور اس خلاف ورزی کا راستہ بند کئے جانے کی بھی ضرورت ہے ۔
واضح رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے رہبر انقلاب اسلامی کے نام اپنے خط میں تحریر کیا تھا کہ ایران کی عظیم قوم کی استقامت اور رہبر انقلاب اسلامی کی ہدایت و رہنمائی کی بدولت گذشتہ کئی مہینوں سے جاری کوششیں رنگ لے آئیں اور ایران اپنے ایٹمی حقوق کو مستحکم کرنے میں کامیابی سے ہمکنار ہوگیا اور ساتھ ہی ترقی و پیشرفت کی راہ میں ظالمانہ پابندیوں کے خاتمے اور معاشی استقامت کی تمام پالیسیوں پر عملدر آمد کے لئے حالات سازگار ہو گئے ۔
صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے اپنے خط میں ذکر کیا کہ ایسے میں جب ایران کے دشمن اس بات کے درپے تھے کہ ایرانو فوبیا منصوبے کو آگے بڑھائیں اور ایران کو عالمی سطح پر گوشہ نشیں کردیں نیز اسے نقصان پہنچائیں، ہم نے نہ صرف ایرانو فوبیا کو ناکامی سے دوچار کیا بلکہ اس عمل کے دوران ایران کی عالمی پوزیشن بھی اتنی مضبوط بنادی کہ اس وقت عالمی برادری مکمل اشتیاق کے ساتھ مختلف مسائل میں ایران کے ساتھ گفتگو اور تعاون کی خواہاں ہے ۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے اس خط میں تحریر کیا کہ یہ بے مثال کارنامہ بین الاقوامی تعلقات میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ جس کے سبب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تمام دھمکی آمیز قراردادیں منسوخ ہو جائیں گی اور بین الاقوامی سطح پر ایٹمی شعبے میں بھی تعاون کے لئے حالات سازگار ہو جائیں گے ۔