04 June 2020 - 12:16
News ID: 442881
فونت
ایران کے مشہور تجزیہ نگار:
امریکا اس وقت سیاہ فام « جارج فلوئیڈ » کی موت کے بعد بحرانی حالات سے گزر رہا ہے کہ جس کی جڑ اس ملک کی نسل پرستی اور سرمایہ داری نظام ہے ۔

گذشتہ دوشنبہ وہ دن تھا کہ امریکا میں نسل پرستی کی آگ دوبارہ شعلہ ور ہوگئی اس طرح سے کہ آج تک اس کا سلسلہ جاری ہے ۔ یہ حادثہ اس وقت رونما ہوا جب ایک امریکی پلیس افسر نے تشدد آمیز رویہ اختیار کرتے ہوئے ایک ۴۶ سالہ سیاہ فام جارج فلوئیڈ غیر مسلح شخص کو قتل کر دیا ۔ اس حادثہ کے سلسلہ میں جو تصویر نشر ہوئی ہے اس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پلیس نے اپنے زانو سے ۴۰سالہ فلوئیڈ کی گردن دبا دی جس کی وجہ سے وہ سانس نہیں لے سکا ۔ یہ تشدد آمیز اقدام کی وجہ سے فلوریڈا کی موت ہو گئی ۔

امریکی پلیس کی طرف سے اس نسل پرستانہ اقدام کو مختلف زاویہ سے دیکھا جا سکتا ہے۔ ایران کے مشہور تجزیہ نگار حجت الاسلام عارف ابراهیمی نے اس سلسلہ میں مقالہ نگاری کی ہے جو حاضر خدمت ہے ۔

۱۔ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ امریکی پلیس نے اس طرح کا نسل پرستانہ اقدام کیا ہے اور اس سے پہلے حالیہ سال میں اریک گارنر اور مایکل براون کو سیاہ فام ہونے کے جرم میں قتل کر دیا گیا ۔ لیکن یاد دہانی کر لینی چاہیئے کہ یہ دو ایسا حادثہ ہے جو امریکی میڈیہ میں نشر ہوا ہے حالانکہ اس کے جیسے نسل پرستانہ ظلم بہت زیادہ پایا جاتا ہے کہ جو میڈیہ میں نشر نہیں کیا جاتا ہے ۔   

۲۔ فلوریڈ کے قتل نے نسل پرستی و اعتراض کو دوبارہ امریکا میں شعلہ ور کر دیا اس طرح کہ گذشتہ دوشنبہ سے ابھی تک امریکا کے بعض شہروں میں کرونا وائرس پھیلنے کے با وجود سڑکوں پر اعتراض ہو رہا ہے اور بعض علاقے کو جنگی حالت اعلان کر دیا گیا اور سیکورٹی پلیس و فوج میدان میں آ گئی ہے ۔   

امریکی مظاہرین یہاں تک کہ جس میں سفید فام لوگ بھی شریک ہیں ان کا صرف ایک مطالبہ ہے اور وہ انصاف کا نفوذ چاہتے ہیں ۔

انصاف ایک ایسا مفہوم ہے کہ جو امریکی معاشرے میں کم دیکھنے کو ملتا ہے اور نسلی تعصب ، طبقاتی اختلاف وغِرہ امریکی متحدہ میں کافی مقدار میں پایا جاتا ہے اس حد تک کہ حکومت سے منسلک میڈیہ بھی اس کو سینسر نہیں کر پاتی ۔

۳۔ امریکی حکومت مظاہرین کو کنٹرول کرنے کے لئے وہ تین پلیس جس نے جورج فولوڈ کے ساتھ یہ نسل برستانہ اقدام میں ملوث تھا خدمت سے فارغ کر دیا ہے لیکن سوال یہاں پر یہ ہے کہ کیا پلیس کو معاف کر دینا یا اس کو سسپینڈ کر دینے کا معنی سیاہ فام کے خلاف کئے جا رہے ہر عمل کو مستثنی کیا جا سکتا ہے ؟ کیا اگر اس طرح کا کوئی بھی قدم سفید فاموں کے خلاف ہوا ہوتا تو بھی امریکی حکومت اس حادثہ پر سادگی سے خاموشی اختیار کر لیتی؟

افسوس کی بات ہے کہ امریکا کی عدلیہ کے اقدام کی بررسی کی تو یہ نتیجہ حاصل ہوا کہ ان کے پاس اس طرح کے مسائل کے سلسلہ میں کسی بھی طرح کی سخت سزا پلیس کے خلاف نہیں پائی جاتی ہے ۔ جیسا کہ اریک گارن اور مایکل براون کے قاتل کو سزا نہیں دی گئی ۔

۴۔ ایڈیپینڈینٹ نیوز ایجنسی نے اپنی ایک رپورٹ میں سیاہ فوم کے قتل کی تعداد سفید فوم کے مقابلہ دو گنا اعلان کیا ہے اور بیان کیا ہے کہ سن ۲۰۱۵ سے ۲۰۱۹ تک ایک ہزار سے زیادہ افراد پلیس کی گولی اور تشدد کی وجہ سے موت کی آغوش میں جا چکے ہیں۔

۵۔ امریکی صدر جمہور ڈونالڈ ٹرمپ اپنے منصب کو حاصل کرنے کے وقت سے لے کر یہاں تک کہ اپنے الکشن تبلیغات میں بھی کئی بار نسل پرستانہ طبل ٹھوکا ہے ، نمونہ کے طور پر ۱۱ جنوری ۲۰۱۸ میں تقریر کی تھی اس کو مشاہدہ کیا جا سکتا ہے کہ پارلیہ مینٹ میں جمہوری خواہ و ڈیموکریٹ نمایندوں کی موجودگی میں ہوئی میٹینگ کے درمیان ہیٹی ، ایل سلواڈور اور بعض افریقی ممالک سے ہجرت کر کے آئے مہاجرین افراد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا :  کیوں ان لوگوں کو جن کا ملک فضلہ کی ٹنکی ہے امریکا میں آنے کی اجازت دی جا رہی ہے؟

مقالہ نگار :

 ایران کے مشہور تجزیہ نگار حجت الاسلام عارف ابراہیمی

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬