05 July 2016 - 17:58
News ID: 422468
فونت
سرزمین پاکستان کے شیعہ رہنما حجت الاسلام و المسلمین سید ساجد علی نقوی نے عید الفطر ۱۴۳۷ ھ کے موقع پر ارسال کردہ پیغام میں کہا: ایسے امور سے مکمل پرہیز کیا جائے جنہیں شریعت نے حرام قرار دیا ہے ۔
حجت الاسلام والمسلمین سید ساجد علی نقوی


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام و المسلمین سید ساجد علی نقوی نے عید الفطر 1437 ھ کے موقع پر ارسال کردہ پیغام میں عالم اسلام مبارک باد پیش کی ۔

 

اس پیغام میں عید الفطرکے موقع پر عالم اسلام کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے آیا ہے : مختلف مذاہب ، معاشروں، تہذیبوں اور خطوں میں عید کا تصور مختلف اور جدا ہے جس کے بعض پہلووں سے اتفاق اور بعض سے اختلاف کیا جا سکتا ہے اگرچہ عید کا عمومی اور دنیاوی تصور فقط خوشی‘ نشاط‘ سرگرمی‘ گرمجوشی اور مسرت کے ساتھ مربوط نظر آتا ہے ۔لیکن اسلام میں عید کا تصور قدرے حسین ، مسحور کن ، جاذب اور دنیوی و اخروی لحاظ سے فائدہ مند بنایا گیا ہے مسلمانوں کے ہاں عید کے موقع پر خداتعالی کی عبودیت اور اس کی نعمات کا شکر ادا کیا جاتا ہے۔ خدا کی اطاعت اور عبادات کے بعد سرخروئی کا اظہار کیا جاتا ہے اور ایسے امور سے مکمل پرہیز کیا جاتا ہے جنہیں شریعت نے حرام قرار دیا ہے۔

 

عیدالفطر1437 ھ کی مناسبت سے انہوں نے کہا : اگرچہ اسلامی معاشروں میں عید کا رائج فلسفہ یہی ہے کہ رمضان المبارک کے متبرک ایام اور روزوں کے اختتام پر اعمال کی قبولیت اور تزکیہ نفس میں کامیابی پر عید کا دن منایا جاتا ہے اور خوشی کا اظہار عید نماز کی ادائیگی اور دیگر مختلف انداز سے کیا جاتا ہے لیکن درحقیقت عید کا مفہوم اور تصور اس سے قدرے وسیع اور مختلف ہے۔ ہم صحیح معنوں میں تب ہی عید منانے کے حقدار اور سزاوار ہیں کہ جب ہم نے اپنی ذات کی اصلاح ، نفس کے تزکیہ اور انفرادی طور پر تعمیر کردار کرنے کے بعداپنے معاشروں میں معاشرتی جرائم‘ گناہوں‘ برائیوں‘ مشکلات اور مسائل کا خاتمہ کرلیا ہو۔ مظلومین‘ محرومین اورپسے ہوئے طبقات کو ان کے حقوق فراہم کر دیئے ہوں اور معاشرے میں عادلانہ نظام‘ اسلامی روایات اور امن و امان قائم کردیاہو۔

 

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے مزید کہا : پاکستان کا المیہ ہے کہ یہاں اگرچہ عید کا دن تو ہرسال اپنی روایت کے مطابق طلوع ہوتا ہے لیکن حقیقی عید کا تصور ابھی قائم نہیں ہو سکا اور ہم نے ابھی اصلی آزادی اور اصلی عید کا لطف نہیں اٹھایا ہر سال کی طرح حالیہ عید پر بھی ہمیں غربت‘ جہالت‘ معاشرتی اور تعلیمی مسائل‘ مختلف امراض‘ جرائم اور امن و امان جیسے سنگین مسائل کا سامنا ہے، سیاسی حوالے سے ملک میں کوئی ایسا سسٹم موجود نہیں جس میں عوام کی رائے کو کوئی حیثیت حاصل ہو‘ مملکت اور ریاست کی اصل بنیاد یعنی عوام کو پرسکون زندگی اور امن و امان کی فراہمی کا تصور دور دور تک موجود نہیں ہے ہر شعبہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ۔

 

حجت الاسلام و المسلمین نقوی نے یہ بات زور دے کر کہی : عید کا دن ہمیں اتحاد جیسے قرآنی اور نبوی فریضے کی طرف رہنمائی کرتا ہے جس د ن تمام امت مسلمہ بلا تفریق مسلک و فرقہ عید کی خوشیاں مناتی ہے اور مسلمان ایک دوسرے کے گلے مل کر مبارک باد دیتے ہیں۔ خوشی کا یہ موقع وحدت کا ایک عظیم مظاہرہ بھی ہے۔ در اصل عید کے موقع پر مبارک باد کے مستحق ہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اتحاد جیسے عظیم فریضے کے لئے کام کیا اور قربانیاں دیں۔ ہمیں اس اتحاد کو آئندہ عید تک اسی جوش و جذبے اور خلوص و ولولے کے ساتھ جاری رکھنا ہوگا تاکہ ہم اسلامی طبقات میں اتحاد پیدا کرکے معاشرے کو مسائل و جرائم سے پاک کرسکیں۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬