رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان دوبارہ جھڑپیں شروع ہونے کے ساتھ ہی گذشتہ تین دنوں میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد تیس سے بھی زیادہ ہونے کی خبر ہے-
حزب المجاہدین کے ایک کمانڈر برہان مظفر وانی کے قتل کے بعد شروع ہونے والی احتجاجی لہر کو دبانے کے لئے ہندوستانی فوج کی کارروائیوں میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد تیس سے بحی زیادہ ہوگئی ہے، جب کہ وادی میں کرفیو کا عالم ہے۔
ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں آٹھ جولائی کو شروع ہونے والے احتجاجی مظاہرے اب بھی جاری ہیں جب کہ فوج کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے مزید نو افراد دم توڑ گئے جس کے بعد مرنے والوں کی تعداد تیس ہوگئی ہے۔
ریاستی حکومت نے حالات پر قابو پانے کے لئے مزید فورسز کو تعینات کردیا ہے جب کہ وادی میں کرفیو لگا رکھا ہے اور موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز بھی بند ہیں۔
جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما یاسین ملک کو سینٹرل جیل میں رکھا گیا ہے جبکہ حریت رہنما میرواعظ عمرفاروق، شبیر شاہ اور سید علی گیلانی سمیت دیگر رہنماؤں کو گھروں میں نظربند کر دیا گیا ہے۔