رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا : دو ستمبر کو لاہور میں وزیر اعلیٰ ہاوس کے سامنے تاریخی دھرنا دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا : ہمارے دھرنے یا احتجاج کے کوئی سیاسی مقاصد نہیں اور نہ ہی ہم حکومت کے خلاف احتجاج میں کسی دوسری جماعت کے اتحادی ہیں۔ ہمارا یہ احتجاج حکومتی جبر، بدعنوانی اور لاقانونیت کے خلاف ہے۔
راجہ ناصر عباس جعفری نے بیان کیا : ہمارے مطالبات پر دھرنے کی مجوزہ تاریخ سے قبل عمل درآمد نہ کیا گیا تو مختلف جماعتوں سے اشتراک سمیت دیگر آپشنز پر غور کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا : میری طرف سے ۸۶ روز بعد بھوک ہڑتال کا خاتمہ حکومت کی طرف سے مطالبات کے تسلیم کیے جانے کے وعدے پر ہوا۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنما نے کہا : وزیر داخلہ چوہدری نثار احمد ہمارے مطالبات پر عمل کرائیں بصورت دیگر حکومت میں ان کی حیثیت کونہ صرف کمزور سمجھا جائے گا بلکہ ہمارا اعتماد بھی وفاقی حکومت پر سے ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا : ملک بھر میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ گزشتہ روز لاہور میں شیعہ وکیل ناصر علی ترابی کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔ جب تک ان مذموم عناصر کے سہولت کاروں کے گرد گھیرا تنگ نہیں ہوتا تب تک ملک میں امن و امان کا قیام ممکن نہیں۔
راجہ ناصر عباس جعفری نے تاکید کرتے ہوئے کہا : ہمارے دس نکاتی مطالبات محض ملت تشیع کے دفاع کے لیے نہیں بلکہ ملک میں امن کے قیام کے لیے ایک مدلل دستاویز ہے۔
انہوں نے کہا : ہمارے مطالبات کی راہ میں وہ عناصر رکاوٹ ہیں جو ملک کے حالات دانستہ طور پر خراب رکھنا چاہتے ہیں۔ حکمرانوں کو اپنے گرد وپیش پر بھی نظر رکھیں۔
راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا : ۲ ستمبر کو کسی رکاوٹ کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اگر حکومت نے دھرنے کے لیے مشکلات پیدا کرنے کی کوشش کی تو تمام تر حالات کی ذمہ داری پنجاب حکومت پر ہو گی۔