رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آج صبح ترکی کی فوج نے صوبہ حلب کے جرابلس ضلع پر ہوائی حملہ کردیا اسی موقع پر ترک فوج کے توپخانے نے بھی اس علاقے پر شدید گولے برسائے۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق ان کارروائیوں کا مقصد، علاقے سے دہشت گردوں کو باہر نکالنا بتایا گیا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ اس درمیان ترکی کی اسپیشل فورسز شام میں داخل ہوگئی ہیں۔
شام کے بحران کو شروع ہوئے چھ سال کا عرصہ گزرنے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ ترکی کے لڑاکا طیاروں نے شام میں یہ حملہ کیا ہے۔
شام کی حکومت نے ابھی تک اس اقدام پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے لیکن اس سے قبل دہشت گردوں سے مقابلے کے بہانے، شمالی عراق میں ترک فوجیوں کے داخلے پر بغداد نے شدید ردعمل ظاہر کیا تھا۔
غازی انتپ میں ہفتے کے روز ہونے والے خود کش حملے کے بعد ترکی نے اپنی حدود سے توپخانے کے ذریعے شامی علاقے جرابلس اور منبج میں داعش اور کرد ملیشیا وائے پی جی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
کرد جنگجو منبج میں داعش کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہیں تاہم ٹی وی رپورٹس کے مطابق ترکی نے اس علاقے میں کرد جنگجووں کے ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا۔
ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو نے کہا : شام کے شمالی علاقوں سے داعش کا صفایا کر دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ترکی اس سے قبل داعش دہشت گردوں کا حامی رہا ہے لیکن ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد ترکی شام کے بارے میں اپنی پالیسی تبدیل کرنے پر غور کررہا ہے۔
قابل ذکت ہے اس سے قبل ترکی کی امریکہ نواز پالیسیوں کی وجہ سے لاکھوں شامی مسلمانوں آوارہ وطن ہوگئے ہیں۔