30 August 2016 - 21:34
News ID: 422928
فونت
حجت الاسلام احمد اقبال رضوی:
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے کہا : جو حکمران یہود و نصاری کو اپنا دوست سمجھتے ہیں انہیں صدام اور قذافی کے انجام سے عبرت حاصل کرنی چاہیے۔
حجت الاسلام احمد اقبال رضوی

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام احمد اقبال رضوی نے کہا : عالمی طاغوت اپنی پوری طاقت اور وسائل کے ساتھ امت مسلمہ کے خلاف برسرپیکار ہے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : اسلامی کی حقانیت اور عظمت رفتہ سے خائف یہ مذموم طاقتیں عالم اسلام کو منتشر اور بدحال دیکھنے کے لیے بے قرار ہیں۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے کہا : طالبان، داعش ، النصرہ اور اس جیسی دیگر تنظیمیں عالم استکبار کی پیداوار ہیں جن کا مقصد اسلام کے روشن چہرے کو بدنما کر کے دنیا کے سامنے پیش کرنا ہے۔ تاکہ مسلمانوں کی ساکھ اور اسلامی تشخص کو تباہ کیا جا سکے۔

انہوں نے بیان کیا : مسلمانوں کو اسلام کی حقیقی تعلیمات سے دور کرنے کے لیے مختلف محاذوں پر تیزی سے کام جاری ہے۔ ثقافتی یلغار کے ہتھیار سے مغربی اور ہندوانہ کلچر کا فروغ، ٹی وی پروگراموں کے ذریعے پرتعیش رہن سہن کی ترغیب اور روشن خیالی کے نام پر بے راوی کی طرف مائل کیا جانا سب اسلام دشمنوں کی چالیں ہیں جن کا مقصد اسلامی معاشرے کو اس کی بنیادی قدروں سے دور کر کے تنزلی کی طرف دھکیلنا ہے۔

احمد اقبال وضوی نے کہا : دانشمندانہ اور بابصیرت اقدام سے انہیں ناکام بنانے کی ضرورت ہے۔ ان سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے امت مسلمہ کا اتحاد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اسلامی تشخص کی حفاظت کے لیے عالم اسلام کو یکجا ہونا پڑے گا۔عالم استکبار دوستی کے لبادے میں چھپا ہوا خطرناک دشمن ہے۔

انہوں نے بیان کیا : جو حکمران یہود و نصاری کو اپنا دوست سمجھتے ہیں انہیں صدام اور قذافی کے انجام سے عبرت حاصل کرنی چاہیے۔ ہمارے تمام مسائل کا واحد حل اتحاد بین المسلمین میں مضمر ہے۔

حجت الاسلام احمد اقبال رضوی نے کہا : اسلام کے خلاف باطل طاقتیں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہیں۔ جو مسلم حکمران یہود ونصاری کی پیروی میں مگن ہیں انہوں تاریخ میں غدار اور اسلام دشمن جیسے القاب سے یاد رکھا جائے گا۔ایسے لوگ امت مسلمہ کی تنزلی کا باعث اور دین کے مجرم ہیں۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬