کشمیر میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں جن میں درجنوں افراد زخمی
ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر میں تہترویں روز بھی کرفیو، بندشوں اور ہڑتالوں کے باعث معمولات زندگی بری طرح مفلوج رہے ۔
رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق علیحدگی پسند جماعتوں نے پیر کو سری نگر، پلواما اور بارامولا کی جانب آزادی مارچ نکالنے کی اپیل کی تھی جس کو حکام نے کرفیو نافذ کرکے ناکام بنادیا ۔
پلواما اور بارامولا میں اعلانیہ اور سری نگر کے پائین شہر میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کردیا گیا لیکن اس کے باوجود لوگوں نے کرفیو اور بندشوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے متعدد مقامات پر احتجاجی ریلی نکالنے کی کوشش جسے انتظامیہ نے ناکام بنا دیا ۔
اس موقع پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں جن میں درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں ۔
ادھر شوپیا ں میں لوگوں کی بڑی تعداد نے علیحدگی پسند جماعتوں کی اپیل پر پلواما کی جانب مارچ کرنے کی کوشش کی۔ لیکن سیکورٹی فورس اور پولیس نے اس مارچ کو ناکام بنا دیا جس کے دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید تصادم بھی ہوا ۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولوں کا بےتحاشا استعمال کیا اور ایک گولہ ایک اسکول کی عمارت کے احاطے میں گرا جس سے اسکول کو آگ لگ گئی ۔
بارامولا سے بھی اطلاعات ہیں کہ لوگوں نے آس پاس کے علاقوں سے بارامولا قصبے کی جانب مارچ کرنے کی کوشش کی لیکن حکام نے اس مارچ کو بھی ناکام بنا دیا ۔ سری نگر اور بڈگام میں بھی لوگوں نے مظاہرے کی کوشش مگر پولیس نے انہیں روک دیا۔ دوسری جانب اتوار کو اوڑی میں فوجی مرکز پر ہوئے حملے میں مرنے والے فوجیوں کی تعداد بیس ہوگئی ہے ۔
اتوار کو اوڑی فوجی مرکز پر مسلح افراد کے حملے میں سترہ ہندوستانی فوجی ہلاک اور تیس دیکر زخمی ہوگئے تھے ۔
زخمیوں میں دس کی حالت تشویشناک بتائی گئی تھی جن میں میں سے پیر کو تین کی موت واقع ہوگئی ۔
ریاستی وزیراعلی محبوبہ مفتی نے زخمی فوجیوں کی اسپتال میں جاکر عیادت کی اور اس پروگرام میں بھی شرکت کی جو اوڑی میں مارے گئے فوجیوں کی یاد میں منعقد کیا گیا تھا ۔
اس موقع پر محبوبہ مفتی نے اوڑی فوجی مرکز پر حملے کو بزدلانہ کارروائی قراردیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور کہا تشدد کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے ۔/۹۸۹/۹۴۰/