رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی کانگریس کی جانب سے نائن الیون حملوں میں ہلاک ہونے والے والوں کے لواحقین کو سعودی عرب کے خلاف مقدمات کی اجازت کے قانون کی منظوری کے بعد سعودی عرب کے خلاف ہرجانے کا پہلا دعویٰ دائر ہوگیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ مقدمہ حملوں میں بیوہ ہونے والی خاتون نے دائر کیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق واشنگٹن ڈی سی کی ڈسٹرکٹ کورٹ میں دائر مقدمہ نمبر سولہ سی وی انیس سو چوالیس میں اسٹیفنی راس ڈی سائمن نامی خاتون نے موقف اختیار کیا کہ سعودی عرب نے گیارہ ستمبر حملوں میں وہابی دہشت گرد اور زخنخوار تنظیم القاعدہ کی مدد کی۔
عدالت ریاض سے ان کے خاوند کا خون بہا دلوائے، مقدمے میں بتایا گیا ہے کہ گیارہ ستمبر دو ہزار ایک میں اسٹیفنی حاملہ تھیں نائن الیون کے حملوں میں ان کے خاوند اور نیوی کمانڈر پیٹرک ڈن ہلاک ہوگیا تھا ، خاتون نے اپنی یتیم بیٹی کے نام پر بھی سعودی عرب کے خلاف ہرجانے کا مقدمہ دائر کیا ہے۔
اس سے قبل سعودی عرب نے امریکہ کو دھمکی دی تھی کہ اگر وہ سعودی عرب کے خلاف جاسٹا قانون منظور کرےگا تو سعودی عرعب امیرکہ سے اپنا سرمایہ نکال لےگا لیکن اوبامہ کے ویٹو کرنے کے باوجود بل قانون بن گیا ۔
اب سعودی عرب کے خلاف مقدمات کا آغاز ہوگيا ہے یوں چھوٹے اور برے شیطان کے درمیان کشیدگی کا آغاز ہوگیا ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/