رسا نیوز ایجنسی نے العالم کی رپورٹ کے مطابق بیان کیا ہے عراق کی عوامی رضاکار فورس کے سینئر رکن جبار المعموری نے کہا ہے کہ داعش کے کمانڈروں کا ایک خفیہ اجلاس " مطیبیجہ" کے علاقے میں ہوا جس میں ان کے درمیان شدید اختلاف پیدا ہوگیا اور نوبت لڑائی جھگڑے اور قتل و خونریزی تک جا پہنچی۔
جبار المعموری نے کہا کہ داعش کے مقامی کمانڈروں اور بیرونی کمانڈروں کے درمیان شدید اختلاف، اس لڑائی کا باعث بنا۔
اس واقعے میں داعش کا ایک سرغنہ اور اس کے دیگر ساتھی مارے گئے جبکہ تین دیگر زخی ہوگئے۔
"مطیبیجہ" کا علاقہ صوبہ دیالہ اور صلاح الدین کے درمیان واقع ہے کہ جہاں ابھی بھی داعش کے اہم کمانڈر سرگرم ہیں۔
ایک اور خبر یہ ہے کہ داعش دہشت گردوں نے پینتالیس عراقیوں کو کرکوک کے البکارہ فوجی اڈے میں قتل کردیا ہے۔ ان افراد کو داعش دہشت گردوں نے اپنے احکامات کی خلاف ورزی کے جرم میں قتل کیا ہے۔
صوبہ کرکوک کے جنوب مغربی علاقے، سن دوہزار چودہ سے اب تک داعش کے زیر قبضہ ہیں۔
داعش دہشت گرد گروہ کے خلاف عراقی فوج کی کاروائیوں میں تیزی آنے اور ان کے زیر قبضہ وسیع علاقوں کو آزاد کرانے کے ساتھ ہی اس گروہ کے افراد کی کوشش ہے کہ عوام اور سیکورٹی فورسیز کو نشانہ بناکر ان کاروائیوں پر اپنا ردعمل ظاہر کریں۔/۹۸۹/ف۹۴۰/