رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روس کے صدر جمہور ولادیمیر پوٹن نے اپنے ایک گفت و گو میں شام پر مغرب کے بڑهتے ہوئے دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے تاکید کی ہے : شامی عوام کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنے ملک کے صدر جمہور بشار الاسد کے رہنے یا جانے کا فیصلہ کریں ۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : بشار الاسد اس ملک کے سرکاری طور سے عوامی انتخابات کے ذریعہ اس ملک کے صدر ہیں اور ان کے جانے یا نہ جانے کے حوالے سے صرف شامی عوام ہی فیصلے کرسکتے ہیں اور اگر موجودہ حکومت کو باقی نہ رہنے پر شامی عوام نے فیصلہ کیا تو آئندہ حکومت بهی جمہوری طریقے سے منتخب ہوجائے گی۔
روس کے صدر نے اپنی گفت و گو میں بعض لوگوں کی طرف سے شام کے بحران کو سیاسی طور پر حل نہ کرنے کی کوشش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : یہ بات سمجھ میں نہیں آ رہی ہے کہ بعض لوگ کیوں شامی بحران کو جمہوری اور سیاسی طریقوں سے حل کرنے پر اتفاق نہیں کرتے اور بحران کو ختم نہیں کرنا چاہتے ؟
صدر پوٹن نے تاکید کرتے ہوئے بیان کیا : یہ سب کے لئے واضح و روشن ہے کہ ہر ملک کی عوام کو اپنے مستقبل کے فیصلہ کرنے کا حق ہے اور اسی حق کے مطابق اس ملک کی عوام کو واضح اور ناقابل انکار حق ہے کہ وہ اپنے ملک کے مستقبل کے بارے میں فیصلے کرلیں اور اس حوالے سے کوئی فوجی طریقہ نہیں اپنانا چاہئے۔
انہوں نے بیان کرتے ہوئے کہا : شام میں ہر طرح کا اقدام اقوام متحدہ کی زیر نگرانی ہونا چاہئے۔ روس اپنے حلیف ممالک کے ساتھ شام کے مسائل کو پُرامن طریقے سے حل کرنے کی کوششیں جاری رکهے گا۔
روسی صدر نے کہا : اب سیاسی بیان بازی اور سیاسی محرکات کا وقت نہیں بلکہ سب کو مل کر شام کے لئے سیاسی اور پُرامن حل نکالنے کے لئے تعاون کرنا ہوگا۔
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اپنی گفت و گو میں کہا : یہ فیصلہ شامی عوام کو کرنا ہے کہ بشار اسد حکومت میں رہیں یا عہدہ صدارت چھوڑ دیں ، اگر شامی عوام نے ان کے حق میں فیصلہ نہ سنایا تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ شام میں جمہوری طریقے سے حکومت تبدیل ہو گی۔
انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا : اس وقت ماسکو نے شام میں نئے آئین کی تدوین کی جانب قدم بڑھانے کے لئے بشاراسد کو تیار کر لیا ہے اور اسی نئے آئین کے تحت ہی شام میں انتخابات ہوں گے۔ جس میں عوام اپنے مرضی کے مطابق اپنی حکومت تشکیل دے گا ۔
روس کے صدر نے کہا : شام کی حکومت کے بارے میں فیصلہ کرنے کے شامی عوام کے حق کے پیش نظر کسی بھی طرح کا فوجی اقدام بلا جواز ہے اور کوئی بھی عمل اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہی انجام پانا چاہئے۔
ولادیمیر پوٹن نے تاکید کرتے ہوئے بیان کیا : اس سلسلے میں موجود تمام تر مشکلات کے باوجود ماسکو نے امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا ہے اور اس کی کوشش رہے گی کہ شام کے بحران کو جمہوری طریقے سے حل کرنے کے لئے اپنے سبھی ساتھیوں کو ساتھ لے کر چلے اور شام کا بحران پوری طرح سے ختم کیا جائے۔
واضح رہے کہ شام کا بحران صرف صیہونی حکومت اسرائیل کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے مغربی ممالک کی طرف سے پیدا کیا گیا ہے جس میں آل یہود و سعود کا پورا ہاتھ ہے ۔۹۸۹/ف۹۳۰/ک۶۳۶/