رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت نے اقوام متحدہ کی ثقافتی تنظیم یونیسکو کے ساتھ ہرطرح کے تعاون کومعطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اسرائیلی وزیر تعلیم نفتالی بینیٹ نے اقوام متحدہ کی ثقافتی تنظیم کی سربراہ ایرینا بوکوفا کو ایک خط کے ذریعے مطلع کیا کہ یونیسکو کا یروشلم کے بارے میں فیصلہ صیہونی حکومت کو قبول نہیں ہے ۔
اسرائیل نے اقوام متحدہ کی ثقافتی تنظیم یونیسکو کے ساتھ ہرطرح کے تعاون کو منقطع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ صیہونی حکومت نے یہ فیصلہ مقبوضہ بیت المقدس کے حوالے سے یونیسکو کی ذیلی کمیٹی کی منظور شدہ دو قراردادوں کی وجہ سے کیا، جو بیت المقدس کے فلسطینی کلچر کو محفوظ کرنے اور مسجدالاقصی مسلمانوں سے متعلق قرار دیئے جانے کے بارے میں ہیں۔
تیرہ اکتوبر کو تنظیم یونیسکو نے ایک قرارداد کا مسودہ منظور کرتے ہوئے مسجدالاقصی اور یہودیوں کے درمیان کسی بھی قسم کے رابطے کی تردید کی ہے اور مسجدالاقصی کو مسلمانوں کا مقدس مقام قرار دیا ہے۔
یونیسکو کی قرارداد کے مسودے کی حمایت میں اس ادارے کے چوبیس رکن ملکوں نے ووٹ دیئے جبکہ چھے رکن ملکوں نے مخالفت کی اور چھبّیس رکن ملکوں نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
دوسری طرف یونیسکو کی جانب سے وٹوں سے مقبوضہ فلسطین کی ابادی پر ناجائز صیہونی ریاست کی جارحیت اور بربریت کی مذمت کے حوالے سے ابتدائی قرارداد کی منظوری دے دی گئی۔
یونیسکو کی جانب سے اس قرارداد میں ناجائز صیہونی ریاست سے ای ایکس ۱۸۵ کے تحت دو فلسطینی مقامات کو اپنی قومی ورژے کی فہرست سے خارج کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے مقبوضہ فسلطین کے ایجنڈے سے ۲۰۰ اجلاس کا انعقاد کیا جائے گا جس کے بعد ایگزیکٹو بورڈ ڈائریکٹر جنرل ایک جامع رپورٹ پیش کریں گے۔
الجیریا، بنگلا دیش، برازیل، چاڈ، چین، ڈومینیکن ریپبلک، مصر، ایران، لبنان، ملائیشیا، مراکش، ماریشس، میکسیکو، موزنبیق، نکاراگوا، نائیجیریا، عمان، پاکستان، قطر، روس، سینیگال، جنوبی افریقہ، سوڈان اور ویت نام نے یونیسکو کی قرارداد کے حق میں اپنا ووٹ دیا۔
اسرائیل کی حمایت میں ووٹ دینے والے چه ممالک میں امریکہ، برطانیہ، لتهوانیا، نیدرلینڈ، جرمنی اور ایسٹونیا شامل تهے۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۳۸۰/