رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق موصل شہر کی آزادی کی کارروائیوں میں عراقی افواج کے ساٹھ ہزار جوان حصہ لے رہے ہیں جن میں فوج ، پولیس ، عوامی رضاکارفورس ، کرد پیشمرگہ ملیشیا اور قبائلی لشکر سبھی شامل ہیں ۔
موصل آپریشن کے پانچویں روز موصول ہونے والی خبروں میں کہا گیا ہے کہ عراقی افواج نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر شدید حملے جاری رکھے جس کے دوران انہوں نے موصل کے جنوبی مشرقی اور شمالی مضافاتی علاقوں میں بڑی اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں ۔
خبروں میں بتایا گیا ہے کہ موصل کے جنوب میں دویزات اور نعناعہ نامی علاقوں کو داعش کے قبضے سے آزاد کرالیا گیا ہے اوران علاقوں میں عراق کا پرچم لہرا دیا گیا ہے۔ جبکہ موصل کے مشرقی مضافات کے بھی متعدد علاقوں پرعراقی افواج کا کنٹرول ہوگیا ہے۔
ادھر موصل کے شمالی مضافاتی علاقے میں سیداوا اور تل الشعیر نامی علاقوں کو بھی دہشت گردوں کے وجود سے پاک کردیا گیا ہے ۔ ان کارروائیوں کے دوران داعش کی بہت سی فوجی گاڑیوں کو تباہ کردیا گیا ہے جبکہ بڑی تعداد میں دہشت گرد عناصر ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں ۔
عراقی ذرائع نے خبردی ہے کہ ایسے بہت سے دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے جو عراقی پناہ گزینوں کی صفوں میں شامل ہو کر موصل سے عراق کے دیگر علاقوں میں منتقل ہونے کی کوشش کررہے تھے ۔
اس درمیان اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ داعش کے عناصر نے موصل کے قریب ایک گاؤں میں چالیس عام شہریوں کو گولی مار کر جاں بحق کردیا ہے ۔
جبکہ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ داعش نے موصل کے اطراف سے ساڑھے پانچ سو عراقی گھرانوں کو موصل شہر کے اندر دہشت گردوں کے مرکز میں منتقل کردیا ہے تاکہ انہیں انسانی ڈھال کے طور پراستعمال کرسکے ۔ موصل کی آزادی کا آپریشن پیر کی صبح عراقی وزیراعظم حیدرالعبادی کے فرمان سے شروع ہوا ہے جس میں عراقی فوج کے ساتھ ساتھ عراق کی عوامی رضاکارفورس الحشد الشعبی کے جوان بھی شامل ہیں الحشد الشعبی میں عراق کے سبھی طبقوں سے تعلق رکھنے والے شیعہ و سنی نوجوان موجود ہیں ۔/۹۸۹/ف۹۴۰/