30 October 2016 - 21:47
News ID: 424155
فونت
سید ناصر شیرازی:
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری نے کہا : حکومتی اداروں اور عوام میں تصادم کی راہ ہموار کر کے اداروں کے احترام کو پامال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پاکستان

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری سید ناصر شیرازی نے کہا ہے کہ کسی بھی مہذب معاشرے میں جائز مطالبات کی منظوری کے لیے احتجاج جماعتوں اور کارکنان کا بنیادی اور آئینی حق ہے۔ اسے روکنے کے لیے اختیارات کو طاقت کے طور پراستعمال کرنا غیر آئینی اور جمہوری روایات کے منافی ہے۔

حکومتی اداروں اور عوام میں تصادم کی راہ ہموار کر کے اداروں کے احترام کو پامال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت پانامہ لیکس کے حوالے سے اپنے آپ کو شفاف احتساب کے لیے پیش کر دیتی ہے تو آج اسے اس طرح کے بحرانوں کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔

حکمرانوں کی غیردانشمندانہ حکمت عملی اور ناکام پالیسیوں کے نتائج آج پوری قوم بھگت رہی ہے۔امور خارجہ عدم دلچسپی کا شکار ہیں۔پڑوسی ممالک سے ہمارے تعلقات بہتر ہونے کی بجائے خرابی کی طرف چل نکلے ہیں اورپاکستانی سفارتی تنہائی کا شکار ہو چکا ہے۔حکمرانوں کی تمام تر توجہ ذاتی مفادات کی تکمیل اور انتقامی سیاست پر مرکوز ہو کر رہ گئی ہے۔

اسی صورتحال نے پوری قوم کو سڑکوں کی طرف آنے پر مجبور کر دیا ہے۔حکومت کے پاس ابھی بھی وقت ہے۔پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا واحد رستہ جمہوری اقدار کی بالادستی ہے۔

معاملات کو افہام وتفہیم سے حل کرنے کی کوشش کی جائے تاکہ تیسری قوت کو سیاسی معاملات میں مداخلت نہ کرنی پڑے۔

پرویز رشید سے وزارت اطلاعات کا قلمدان واپس لیے جانے کا فیصلہ خوش آئندہے لیکن جب تک مذکورہ معاملے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کر کے ذمہ داران کے خلاف کاروائی اور قوم کوحقائق سے آگاہ نہیں کیا جاتاتب تک اس فیصلے کو ادھورا اورغیر تسلی بخش سمجھا جائے گا۔

انہوں نے عوامی مسلم لیگ کے کارکنوں اورتحریک انصاف کی خواتین پر تشدد اور ہراساں کیے جانے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمہوریت کے نام پر جمہوری اقدار کی بدترین پامالی کا سہرہ بھی مسلم لیگ نون کے سر ہے۔

اس سے قبل سانحہ ماڈل ٹاؤن میں جو طاقت کا جو وحشیانہ استعمال کیا گیا ہے اس کی کسی بھی جمہوری معاشرے میں مثال نہیں ملتی۔

انہوں نے کہا کہ یہاں قانون و انصاف کی بجائے اختیارات اور طاقت کی حکمرانی ہے۔وفاقی داراالحکومت میں ایک طرف دفعہ 144 لگا کرسیاسی و مذہبی جماعتوں سے احتجاج کا آئینی و قانونی حق چھینا جاتا ہے اور دوسری طرف عین اسی لمحے کالعدم جماعتیں حکومتی اداروں کی چھتری تلے سرعام اپنی تقاریب منعقد کرتی ہیں۔

ملک میں جاری دہشت گردی سمیت ہر لاقانونیت کا واحد سبب یہی دوہرا معیار اور حکومت کا منافقانہ طرزعمل ہے۔ /۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬