رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ عراق کے ترجمان جعفرالحسینی نے المیادین ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا : گرفتار کئے جانے والے دہشت گردوں سے حاصل ہونے والی اطلاعات اور ان کے مواصلاتی ریکارڈز ٹریس کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ تلعفر میں داعش کے اکثر سرغنے ترکی کے شہری ہیں-
جعفر الحسینی نے مزید کہا : یہ دہشت گرد مہینوں پہلے موصل میں داخل ہوئے ہیں اور انھیں اس شہر اور اس کے مضافات کی ذمہ داری سونپی گئی تھی تاہم جب موصل کی آزادی کا آپریشن شروع ہوا تو یہ دہشت گرد شہر کے مغربی محور پر آگئے-
الحسینی نے ابوابراہیم نامی ایک دہشت گرد کا نام لیتے ہوئے کہا : اس کا تعلق ترکی سے ہے اور یہ تلعفر کے مغربی محور پر داعش دہشت گرد گروہ کا سرغنہ ہے-
شہرتلعفر پر، جو صوبہ نینوا کے صدر مقام موصل سے پینسٹھ کلومیٹر دور واقع ہے، دوہزار چودہ میں داعش دہشت گردوں کا قبضہ ہوگیا تھا - شہر تلعفر داعش کا اہم اڈہ اور دہشت گردوں کا موصل سے شام اور شام سے موصل آنے جانے کا راستہ ہے اور اسی راستے سے داعش کو لیجیسٹک مدد بھی بھیجی جاتی ہے-
عراق کی عوامی رضاکار فورس نے بدھ کو شہر تلعفر سے نو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع فوجی ہوائی اڈے کو آزاد کرا لیا اور اس وقت تلعفر کے مرکز پر حملے کے حکم کا انتظار کررہی ہے-/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۲۷۵