رسا نیوز ایجنسی کی العالم سے رپورٹ کے مطابق ، آل خلیفہ حکومت کے فوجیوں نے منامہ کے مغرب میں واقع الدراز کے علاقے میں بحرین کے ممتاز شیعہ عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے گھر کے سامنے مظاہرین کے دھرنے کے بعد دسیوں فوجی گاڑیاں اس علاقے کی طرف جانے والی سڑکوں پر تعینات کر دیں اور اس ملک کی سب سے بڑی نماز جمعہ کے انعقاد کو روک دیا۔
بحرین میں آل خلیفہ کی شاہی حکومت کے مخالفین نے ممتاز شیعہ عالم دین کے خلاف مقدمے کی کارروائی دوبارہ شروع کرنے کے خلاف جمعہ اور ہفتے کے روز عوام سے مظاہروں میں شرکت کرنے کی اپیل کی ہے۔
اسی طرح بحرین سے باہر رہنے والے آل خلیفہ حکومت کے مخالفین نے اس ملک میں جمعیت وفاق ملی کے سیکریٹری جنرل شیخ علی سلمان کے خلاف مقدمے کی کارروائی روکنے اور ان کی اور چار ہزار سیاسی قیدیوں کی رہائی پر زور دیا ہے۔
ان مخالفین نے برطانیہ کی وزیراعظم تھریسا مے سے مطالبہ کیا کہ وہ بحرینی شیعوں کو نشانہ بنانے کے ذریعے اس ملک کے امن و استحکام کو درہم برہم کرنے کے سلسلے میں آل خلیفہ حکومت کے اقدامات کو روکے۔
تھریسا مے علاقے کے اپنے دورے کے دوران خلیج فارس تعاون کونسل کے آئندہ اجلاس میں شرکت کے لیے بحرین بھی جائیں گی۔قانونی ذرائع نے بھی آج کہا ہے کہ اگست دو ہزار سولہ میں کرانہ کے علاقے میں دھماکے کہ جس میں آل خلیفہ حکومت کا ایک عہدیدار ہلاک اور کئی افراد زخمی ہو گئے تھے، کے ملزموں کو آل خلیفہ حکومت کے کارندوں کی جانب سے شدید ایذائیں دیے جانے کی وجہ سے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
بحرین کی عدالت نے اس کیس کے بتیس ملزموں کے خلاف کیس کی سماعت بارہ دسمبر تک ملتوی کر دی ہے۔واضح رہے کہ بحرین میں فروری دو ہزار گیارہ سے آل خلیفہ حکومت کے خلاف عوامی تحریک جاری ہے۔
بحرینی عوام ملک میں سیاسی اصلاحات، آزادی بیان، عدل و انصاف کے قیام، امتیازی سلوک کے خاتمے اور ایک عوامی حکومت کے قیام کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن آل خلیفہ کی ڈکٹیٹر حکومت ان کے مطالبات پر توجہ دینے کے بجائے عوامی مطالبات کو طاقت کے زور پر کچل رہی ہے۔/۹۸۸/ن۹۴۰