17 December 2016 - 19:38
News ID: 425119
فونت
تحریک انصاراللہ:
یمن کی قومی اتحاد کی حکومت نے امریکہ اور صیہونی حکومت کی سازشوں کے مقابلے میں پیغمبر اسلام(ص) کی تعلیمات پر عمل کرنے کی ضرورت زور دیا ہے۔
محمد عبد السلام


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یمن کی قومی اتحاد کی حکومت کے سینیئر عہدیدار اور تحریک انصاراللہ کے ترجمان عبدالسلام نے ارنا سے گفتکو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل، امت اسلامیہ کے سب سے بڑے دشمن ہیں اس لئے رسول اسلام(ص) کی تعلیمات پر عمل کر کے ہی ان کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے-

ان کا کہنا تھا کہ پیغمبراسلام (ص) انسانیت کو جہالت کی تاریکی سے نجات دلانے کے لئے تشریف لائے تھے اور آج کی جاہلیت، امریکہ اور صیہونی حکومت جیسے نئے قالب سے وجود میں آئی ہے بنابریں ان کا مقابلہ کرنے کے لئے پیغمبراسلام (ص) کی تعلیمات پر عمل کرنا ضروری ہے-

یمن  کی عوامی تحریک انصارااللہ کے ترجمان عبدالسلام نے نت نئے فتنوں منجملہ تکفیریوں اور ان کے وحشیانہ اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے اللہ کی رسّی، قرآن کریم اور رسول اسلام (ص) کی تعلیمات سے تمسک  اختیار کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اسی صورت میں مسلمانوں میں اتحاد و یگانگت پیدا ہو سکتی ہے-

تحریک انصاراللہ کے ترجمان نے کہا کہ یمن میں قومی حکومت کی تشکیل کا مقصد دفاعی، سیکورٹی، اقتصادی اور دیگر چیلنجوں کا مقابلہ کرنا اور اس سیاسی خلا کو پر کرنا ہے جو منصور ہادی کے فرار کے بعد ملک میں پیدا ہو گیا تھا-

انہوں نے کہا کہ اگرچہ یمن کی موجودہ حکومت کے سامنے بے شمار مشکلات اور دشواریاں ہیں لیکن قومی عزم و ارادے کی بدولت ان مشکلات پر غلبہ پا لیا جائے گا-

انہوں نے قومی اتحاد کی حکومت کے لئے یمنی عوام کی بھرپور حمایت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یمن کے عوام نے گذشتتہ دو برسوں کے دوران جس طرح سے ثابت قدمی کا مظاہرہ اور جارح طاقتوں کا مختلف محاذوں پر مقابلہ کیا ہے وہ لائق تعریف ہے-

یمن کی عوامی تحریک کے ترجمان کا کہنا تھا کہ انصاراللہ، مسقط معاہدے کی پابند ہے اور اس کے علاوہ سعودی حکام اور ان کے اتحادیوں کے ذریعے پیش کیا جانے والا کوئی بھی نیا فارمولہ قابل قبول نہیں ہو گا-

انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ سعودی حکومت یمن میں امن و صلح پر یقین نہیں رکھتی-/۹۸۸/ن۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬