رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مختلف دہشت گرد گروہوں کے باہمی اختلافات کو انخلا میں تاخیر کی اصل وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ دہشت گردوں کے بعض گروہوں نے کفریا اور فوعہ سے زخمیوں، مریضوں، عورتوں اور بچوں کو باہر نکالنے کے لیے جانے والی بسوں کو روک لیا ہے جس کے باعث مشرقی حلب سے دہشت گردوں اور ان کے اہل خانہ کے انخلا کا عمل بھی معطل ہوگیا ہے۔
شام کے نام نہاد ہیومین رائٹس آبزرویٹری گروپ نے کہا ہے کہ مشرقی حلب سے چالیس ہزار دہشت گرد اور ان کے اہل خانہ مشرقی حلب سے باہر نکل گئے ہیں۔
دوسری جانب مشرقی حلب میں یرغمالی بنائے گئے درجنوں شہری دہشت گردوں کی قید سے فرار ہونے کے بعد جسر الحج نامی علاقے میں شامی فوج کی پناہ میں آگئے ہیں۔ ان لوگوں نے دہشت گردوں کے وحشیانہ ظلم وستم کی داستانیں سناتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں نے ان کے تمام شناختی دستاویزات بھی جلا ڈالے ہیں۔/۹۸۸/ن۹۴۰