23 December 2016 - 19:33
News ID: 425234
فونت
حجت الاسلام آغا علی رضوی:
مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکریٹری جنرل نے کہا : ایک عرصے سے بلتستان کے عوام کی زمینوں پر ریاستی جبر کے ذریعے غیر قانونی اور ناجائز قبضہ ہو رہا ہے۔
حجت الاسلام آغا علی رضوی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکریٹری جنرل آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کیا : قانون کے رکھوالوں کی زبانی خالصہ سرکار کی باتیں سکھ حکومت اور ڈوگرہ راج کی یاد تازہ کرتی ہے۔ ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان کے قوانین کا احترام کرتے ہیں خالصہ سرکاری کی ہڈیاں بھی بوسیدہ ہو چکی ہیں لیکن ان کے قوانین کو نافذ کرنے والے دراصل نہیں چاہتے ہیں  بلتستان میں پاکستان کا قانون چلے۔

 انہوں نے کہا کہ خالصہ سرکار کے نام پر بلتستان کے عوام کی زمینوں پر ناجائز قبضہ کرنے نہیں دیں گے۔ ریاستی ادارے یا الحاق پاکستان کو تسلیم کرے یا خالصہ سرکار کے قوانین کو۔

خالصہ سرکار کو جواز بنانے کی صورت میں پاکستان کا کوئی قانون یہاں نافذ نہیں ہو سکتا ۔ کیونکہ خالصہ کو تسلیم کرنے کا مطلب جنگ آزادی کو تسلیم نہ کرنا ہے۔

اس طرح کے خیالات رکھنے والے خطے اور ملک دونوں کے دشمن ہیں۔ ریاستی اداروں میں موجود افراد بھی اس خطے کے عوام پر ظلم بند کرے اور زمینوں کی بندر بانٹ ختم کیا جائے۔ ایک عرصے سے یہاں کی زمینوں پر ریاستی جبر کے ذریعے غیر قانونی اور ناجائز قبضہ ہو رہا ہے۔

عوامی تحریک چلانے سے قبل انتظامیہ ہوش کے ناخن لے۔ پاکستان کے قوانین کے علاوہ گلگت بلتستان کو کشمیر کا حصہ تسلیم کیا ہو ا ہے اس صورت میں یہاں سٹیٹ سبجیکٹ رول نافذ ہوتا ہے۔

گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ منافقانہ اور دوغلی پالیسی ختم کی جائے۔ آئینی حقوق کی بات کرے تو کہا جاتا ہے کشمیر کا حصہ ہے۔ کشمیر کا حصہ ہے تو سٹیٹ سبجیکٹ رول نافذ کیوں نہیں کیا جا تا ۔

 انہوں نے کہا : ریاستی اداروں کو جہاں زمیں چاہیے عوام کو معاوضہ ادا کرکے لے جائے اور ثابت عملی طور پر ریاستی ادارے ثابت کرے کہ یہاں کے عوام ایک اسلامی ریاست میں رہتے ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلتستان میں بغیر معاوضے کے زمینوں پر قبضہ کرنے نہیں دیں گے۔ خالصہ سرکار کے خلاف جلد عوامی تحریک کا آغا ز کیا جا ئے گا۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬