23 December 2016 - 19:40
News ID: 425235
فونت
شام میں ترکی کے جنگی طیاروں کے حملوں میں گذشتہ چوبیس گھنٹے میں کم سے کم اٹھاسی عام شہری مارے گئے ہیں۔
سعودی طیارہ

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شام سے متعلق انسانی حقوق کے مرکز نے ، جس کا دفتر لندن میں ہے ، جمعے کو اعلان کیا کہ شام کے شمالی علاقوں پر ترکی کے جیٹ طیاروں کے حملوں میں اب تک اٹھاسی عام شہری مارے جاچکے ہیں جن میں چوبیس بچے بھی شامل ہیں ۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بہتّر عام  شہری جمعرات کو اور سولہ دیگر جمعے کو ترکی کے ہوائی حملوں میں مارے گئے ہیں ۔

ترکی کے لڑاکا طیاروں نے یہ حملے شام کے شمال میں واقع الباب شہرپر کئے ہیں جو ترکی کی سرحد سے تیس کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور جس پر داعش کا قبضہ ہے ۔

خبروں میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے چند مہینے کے دوران شام میں ترکی کے ہوائی حملوں میں بڑی تعداد میں عام شہری مارے گئے ہیں ۔

ترکی نے یہ حملے ایک ایسے وقت کئے ہیں جب شام کے شہر الباب میں دہشت گردوں نے اس سے ایک روز قبل  ترکی کے چودہ فوجیوں کو ہلاک کردیا تھا ۔

گذشتہ چارمہینے کے دوران جب سے ترکی نے شام میں اپنی فوجی کارروائیاں براہ راست طور پر شروع کی ہیں ترکی کا یہ سب سے بڑا فوجی نقصان ہے ۔

اس سے قبل ترکی نے بدھ کو اعلان کیا تھا کہ اس کے حمایت یافتہ جنگجوؤں نے الباب شہر سے حلب جانے والی شاہراہ پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا ہے ۔

ترک فوج کا کہناہے کہ انقرہ کے حمایت یافتہ شامی حکومت کے مخالفین نے ترک فوج کی زمینی اور فضائی کارروائیوں کی بدولت اس اہم شاہراہ کو داعش کے قبضے سے آزاد کرالیا ہے ۔

ترکی نے گذشتہ چودہ اگست سے شام میں داعش کےخلاف جنگ کے بہانے شام کے شمالی علاقوں میں اپنی فوجی مداخلت شروع کی ہے اور وہ داعش کا مقابلہ کرنے کے بہانے شامی حکومت کے مسلح مخالفین کا ساتھ دے رہا ہے ۔

ترکی ایک ایسے وقت شام میں اپنی فوجی کارروائیاں جاری رکھنے پر اڑا ہوا ہے کہ جب شامی حکومت نے شام میں ترکی کی فوجی مداخلت کی مذمت کی ہے اور اس کو شام کے اقتدار اعلی کی خلاف ورزی بتایا ہے ۔

شام کی وزارت خارجہ نے ترکی کی فوجی مداخلت کے ردعمل میں کہا ہے کہ ترکی کا مقصد داعش کے خلاف جنگ کرنا نہیں ہے بلکہ انقرہ  شام میں دوسرے دہشت گرد گروہوں کو داعش کی جگہ پر لانا چاہتا ہے ۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬