31 December 2016 - 22:21
News ID: 425413
فونت
صھیونی مخالف قرار داد ویٹو نہ کرنے پر فضل الله کا عکس العمل؛
لبنان کے دار الحکومت بیروت کے امام جمعہ نے اس ھفتہ نماز جمعہ کے خطبے میں امریکا کی طرف سے صھیونی مخالف قرار داد ویٹو نہ کرنے پر عکس العمل کا اظھار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا فلسطینیوں کے دفاع میں نہیں غاصب صھیونیت کی حفاظت میں کوشاں ہے ۔
حجت الاسلام سید علی فضل الله

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنان کے دار الحکومت بیروت کے امام جمعہ حجت الاسلام سید علی فضل الله نے اس ھفتہ نماز جمعہ کے خطبے میں جو سیکڑوں نماز گزاروں کی شرکت میں حاره حریک علاقے کی مسجد امامین حسینین(ع) میں منعقد ہوا ، لبنان کی سیاسی فضا کی جانب اشارہ کیا اور کہا: صدر جمھوریہ کا انتخاب ، حکومت کی تشکیل ، وزراء کے بیانیہ کا صدور ، کم ترین مدت میں کابینہ کو راء اعتماد ملنا ملک میں سیاسی فضا کے پرسکون ہونے کی نشانی ہے ۔

انہوں نے مزید کہا: عالمی اور داخلی اسباب لبنان میں ثبات و سکون اور سیاسی پارٹیوں کی ہوشیاری کے بیان گر ہیں ، نیز اس بات پر اعتقاد کہ ملک کی فضا میں سکون کی حاکمیت کے لئے اتحاد و ھمدلی اور اختلافات سے پرھیز کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے ۔

لبنان کے اس شیعہ عالم دین نے موجودہ فضا کے تحفظ کی تاکید کرتے ہوئے اس بات کی امید ظاھر کی کہ یہ سکون گورمنٹ کے طریقہ پر بھی اثر انداز ہوگا تاکہ ملک کی مشکلات ، خصوصا اقتصادی مسائل ، الیکشن کے نئے قوانین کی تصویب اور پوسٹوں کے لئے مفید و با تجربہ افراد کا انتخاب کرسکیں ۔

حجت الاسلام فضل الله نے لبنان قبائل میں بڑھتے ہوئے جنگ و جدال کے رجحانات کی بہ نسبت تشویش کا اظھار کیا اور کہا: دینی ، سیاسی اور سماجی لیڈرز اس عظیم مشکلات کے حل کی بھر کوشش کریں ، مگر اس بات کی جانب متوجہ رہیں کہ وہ مزید خون و خوں ریزی کا باعث نہ ہوں اور ان سے مقابلے میں بے گناہ افراد نہ مارے جائیں نیز ذاتی اور قبائلی انتقام جوئی کے درپہ بھی نہ رہیں ۔

بیروت کے امام جمعہ نے مسلح لڑاکو اور لبنانی فوج کے درمیان جنگ بندی کے حوالے سے ہونے والے معاھدے کا استقبال کرتے ہوئے کہا: یہ ایرانی ، روسی اور ترکی ایجنڈا شام کی چھ سالہ جنگ و ویرانی کو روک سکتا ہے ، کیوں کہ اس جنگ و جدال میں فقط ملت شام جلی بھنی ہے اور وہ انہیں بنیادوں پر بیرون ممالک مھاجرت کرنے پر مجبور ہوئے ہیں ۔

انہوں نے فلسطین میں صھیونی آباد کاری کی مخالفت میں پاس ہونے والی قرار داد کو امریکا کی جانب سے ویٹو نہ کئے جانے کو امریکا کی طرف غاصب صھیونیت کے منھ پر زور دار تھپڑ جانا اور کہا : اگر چہ ہم اس قرار داد کو فلسطینیوں کے چھینے ہوئے حق کا اعتراف سمجھتے ہیں ، مگر اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکا فلسطین کا مسئلہ حل کر کے غاصب صھیونیت کو محفوظ رکھنا چاہتا ہے ۔

حجت الاسلام فضل الله نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ ہمیں غاصب صھیونیت کی جانب سے اس قرار داد کی مخالفت کی صورت میں اقوام متحدہ ، مغربی ممالک اور امریکا کے عکس العمل کی جانب متوجہ رہنا چاہئے کہا کہ عرب اور اسلامی ممالک بھی اس قرار داد کی مخالف کی بہ نسبت متوجہ رہیں ۔

سرزمین لبنان کے اس شیعہ عالم دین نے کہا: ان حالات میں کہ غاصب صھیونیت پر عالمی دباو بڑھ رہا ہے بحرین جیسے ممالک اس ظالم حکومت سے دوستانہ تعلقات بڑھا رہے ہیں ، ان کے وفد کا پرتباک استقبال کر رہے ہیں مگر ہم اس غاصب اور دیرینہ دشمن سے کہ جو آج بھی فلسطین کو غصب کرنے اور اس ملک کی عوام کو بے رحمانہ طور پر قتل کرنے میں مصروف ہے ، ھر قسم کے تعلقات کی مذمت کرتے ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا: ملت بحرین ھرگز اس تعلقات کو قبول نہیں کرے گی کیوں کہ وہ غاصب صھیونیت کو اپنا درجہ اول کا دشمن سمجھتی ہے ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰ /ک۶۸۳

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬