رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراق کے نائب صدر نوری المالکی نے گزشتہ روز تہران میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ داعش اور دیگر دہشتگرد گروہوں کے خلاف جنگ میں صرف اسلامی جمہوریہ ایران ہماری بھرپور حمایت کر رہا ہے۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ عراقی افواج کے پاس داعش دہشت گردوں سے مقابلہ کرنے کیلئے کافی ہتھیاروں نہیں تھے مگر ایران نے ہمیں ہتھیاروں کی فراہمی یقنی بنائی اور یہ اقدام داعش پر قابو پانے کئلئے بہت اہم تھا۔
نوری المالکی نے بتایا کہ اپنے اس چار روزہ دورے کا مقصد ایران،عراق تعلقات کو فروغ دینا اور ایرانی قیادت کے ساتھ تازہ ترین علاقائی صورتحال پر بات چیت کرنا ہے۔
عراقی نائب صدر نے سعودی عرب کی خارجی پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب دہشت گردی کا مرکز ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاض اب دہشت گردوں کی حمایت کرنے کی سزا بھگت رہا ہے جبکہ وہ اپنے ان مقاصد کی حصول میں مکمل ناکام ہوچکا ہے۔
عراقی کی الحشد الشعبی فورس (انسداد دہشتگردی مہم میں شریک عراق کی عوامی رضاکارانہ تنظیم) کی عراق کی مسلح افواج میں شمولیت پر ایران کی ممکنہ مداخلت کی باتوں کو مسترد کرتے ہوئے نور المالکی نے بتایا کہ یہ بات ایران کے خلاف الزام ہے جبکہ الحشد الشعبی کی تشکیل میں میرا کردار ہے اور اس فورس میں شیعہ، سنی کے علاوہ عراق کے کرد اور عیسائی شہری بھی ملک کے دفاع کے لئے رضاکارانہ لڑ رہے ہیں۔
انہوں نے دہشتگردی کے خلاف عراق،شام اور روس کے قریبی تعاون کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عراق، شامی صدر بشار الاسد کی حمایت جاری رکھے گا و دونوں ممالک کے باہمی تعاون سے داعش اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کو جڑ سے اکھاڑنے میں مدد ملے گی۔/۹۸۹/ف۹۴۰/