رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطین کے وزیر اعظم رامی حمد اللہ نے ناروے کے وزیر خارجہ بورگے برندے سے غرب اردن کے شہر رام اللہ میں ملاقات میں کہا : بین الاقوامی اداروں کو چاہئے کہ وہ امریکہ کو اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے سے روکیں ۔
انہوں نے امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کئے جانے کے نتائج سے امریکی حکام کو متنبہ کرتے ہوئے کہا: امریکا اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے سے گریز کرے کیوں کہ اس پورا علاقہ بدامنی سے دوچار ہو جائے گا ۔
خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ نے اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کے منصوبے کو عملی جامہ پہنایا تو
امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کر دیں گے ۔
فلسطینی وزیر اعظم نے کہا : عالمی اداروں کو چاہئے کہ وہ صیہونی حکومت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد تئیس چونتیس پر عمل درآمد کا پابند بنائیں جس میں صیہونی بستیوں کی تعمیر کو روک دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے-
فلسطینی وزیراعظم اور ناروے کے وزیر خارجہ نے اس ملاقات میں پیرس میں پندرہ جنوری کو ہونے والے ساز باز کے مذاکرات کے بارے میں بھی بات چیت کی ۔
فرانس نے بات چیت کا عمل دوبارہ شروع کرنے کے تعلق سے بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد پر مبنی سازباز کے مذاکرات کا منصوبہ پیش کیا ہے اور اگر اسرائیل نے فرانس کی مخالفت کی تو اس صورت میں فرانس فلسطین کو سرکاری طورپر تسلیم کر لے گا ۔
صیہونی حکومت اور فلسطینی انتظامیہ کے درمیان سازباز کے مذاکرات اپریل دو ہزار چودہ میں اس وقت رک گئے تھے جب اسرائیل کے ہاتھوں صیہونی بستیوں کی تعمیر کی مخالفت کرتے ہوئے فلسطینی انتظامیہ نے مذاکرات سے علیحدگی کا اعلان کر دیا تھا ۔ /۹۸۹/ ف۹۳۰/ ک۳۸۶