رسا نیوز ایجنسی کی پریس ٹی وی سے رپورٹ کے مطابق، شام سے متعلق انسانی حقوق کے مرکز نے جس کا دفتر لندن میں ہے مزید کہا کہ گذشتہ دومہینوں کے دوران گیارہ سو سے زائد عام شہری ترکی کے ہوائی اور توپخانے کے حملوں میں زخمی اور مفلوج ہوگئے ہیں- اس رپورٹ کے مطابق زخمیوں میں سیکڑوں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں-
صرف بائیس دسمبر کو شمالی شام کے شہر الباب پر ترکی کے ہوائی حملے میں، سینتالیس عام شہری شہید ہوگئے تھے جن میں چودہ بچے اور نو خواتین شامل تھیں-
دہشت گردوں کے حامی ایک ملک کی حیثیت سے ترکی کے صدر رجب اردوغان نے دوہزار سولہ کے موسم گرما کے اواخر میں شمالی شام میں ترکی کے سرحدی علاقوں سے داعش کا صفایا کرنے کے لئے، کہ جس کا اصلی مقصد دریائے فرات کے مغربی علاقوں سے کرد ملیشیا کو باہر دھکیلنا تھا ، جارحانہ حملے شروع کرنے کا حکم جاری کیا تھا-
اردوغان نے چند روز قبل اعلان کیا تھا کہ شام کے خلاف اس کی لشکر کشی کا مقصد ، اس ملک کے صدر بشار اسد کی قانونی حکومت کو گرانا ہے- شام نے بارہا ترکی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے فوجیوں کو شام سے نکال لے-/۹۸۸/ ن۹۴۰