![شیخ زکزکی](/Original/1395/11/14/IMG20242448.jpg)
رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق ایک ایسے وقت جب نائیجیریا کی اعلی عدالت نے اسلامی تحریک کے رہنما آیت اللہ شیخ زکزکی کی رہائی کا دوبارہ حکم دیا ہے صوبہ اکیتی کے گورنر ایادولہ فایوسہ نے ملک کی اعلی عدالت سے کہا ہے کہ جو لوگ عدالتی حکم پرعمل درآمد نہیں کررہے ہیں ان کو سزا دے ۔
«بانوراما الشرقالأوسط» بیس نے اس خبر کو اعلان کرنے کے ساتھ وضاحت کی ہے کہ ۲ دسمبر ۲۰۱۶ میں بھی نائیجیریا کی اعلی عدالت نے سیکورٹی اور خفیہ وزارت (DSS) سے مطالبہ کیا تھا کہ آیت اللہ شیخ زکزاکی اور ان کے گھر والے کو آزاد کرے ۔
آیت اللہ شیخ زکزاکی کو دشمبر ۲۰۱۵ میں نیجیریہ کی خفیہ وزارت کی طرف سے اس ملک کے سیکڑوں شیعوں کے قتل کے بعد گرفتار کر لیا گیا تھا اور ابھی تک ان کو زندان میں قید کر رکھا ہے ۔
عدالت نے اسی طرح ایک خط میں خفیہ وزارت کو خبر دار کیا ہے کہ اگر پلیس کے سربراہ «ابراهیم ادریس» اور وفاقی پراسیکیوٹر «أبوبکر مالامی» شیخ زکزاکی کی رہائی میں عدالت کے حکم کو نظر انداز کرتے ہیں تو ان کو عدالت کے حکم کی خلاف ورزی کے جرم میں سزا دی جائے گی ۔
نائیجیریا کے صوبہ اداماوا میں بھی اسلامی تحریک کے دفتر نے آیت اللہ شیخ زکزکی اور ان کی اہلیہ کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی تحریک کے سربراہ کو عدالتی حکم کے بعد بھی جیل میں رکھنا انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے ۔
صوبہ اداماوا کے شہر یولا میں فوج اور سیکورٹی فورس کے خلاف نائیجیریا کے شیعہ مسلمانوں کے مظاہروں میں شدت آگئی ہے ۔
اس رپورٹ کے مطابق عدالتی حکم کے مطابق آیت اللہ شیخ زکزکی اور ان کی اہلیہ کو بیس جنوری تک رہا کردیا جانا تھا لیکن نائیجیریا کی حکومت نے عدالتی حکم پر عمل درآمد کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۳۹۷/