رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شام کے امور میں روسی صدر کے خصوصی نمائندے نے جو تہران کے دورے پر ہیں اتوار کو ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری علی شمخانی سے ملاقات کی -
اس ملاقات میں شام اورعلاقے کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لئے جانے کے ساتھ ساتھ دہشت گردوں کے مقابلے میں مشترکہ تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا -
اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری علی شمخانی نے اس موقع پر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران شام کے بحران کو حل کرنے کے لئے سیاسی راہ حل پر ہی زوردیتا ہے اور اس سلسلے میں اپنی کوششیں جاری رکھے گا -
انہوں نے کہا کہ ایران طاقت کے استعمال کو صرف انہی گروہوں کے لئے موثر سمجھتا ہے جو اپنے ہتھیار رکھنے کے لئے تیار نہیں ہیں -
علی شمخانی نے کہا کہ شام میں جب تک داعش اور جبہہ النصرہ جیسے دہشت گرد گروہ موجود رہیں گے اور علاقے کے بعض ممالک ان کی حمایت کرتے رہیں گے اس وقت تک شام اور علاقے میں سیاسی طریقے سے امن قائم نہیں ہوسکے گا - ان کا کہنا تھا کہ شام کے بارے میں آستانہ اجلاس کا انعقاد ایک کامیاب روش ہے جس سے علاقے کے بحرانوں کو ختم کرنے کے لئے ایک مثال کے طور پر استفادہ کیا جاسکتا ہے -
انہوں نے کہا کہ اس سے ثابت ہوگیا کہ علاقے کا بحران علاقے کے ملکوں کی مدد سے ہی حل کیا جاسکتا ہے -
شام کے امور میں روسی صدر کے خصوصی نمائندے الکسانڈر لاورنتیف نے بھی شام میں قیام امن کے لئے انجام پانے والے سیاسی عمل میں ایران کے تعمیری کردار کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں شام سے متعلق انجام پانے والا کامیاب اجلاس ایرا ن روس اور ترکی کے درمیان سہ فریقی سیاسی کوششوں کو جاری رکھنے کے لئے کامیاب تجربہ ہے -
انہوں نے کہا کہ شام میں ان دہشت گرد گروہوں کے خلاف جو سیاسی حل پر یقین نہیں رکھتے جنگ کے میدان میں ایران روس اور شام کا تعاون جاری رہے گا -
اس درمیان روسی وزیرخارجہ نے بھی اقوام متحدہ کی ثالثی میں شام سے متعلق امن مذاکرات کے جاری رہنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے دنوں قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں جو اجلاس منعقد ہوا تھا وہ شام کے بحران کے حل کی راہ میں ایک ٹھوس قدم ہے -
انہوں نے کہا کہ آستانہ اجلاس میں شامی حکومت اورمخالفین کے نمائندوں کے درمیان براہ راست مذاکرات ہوئے اور اس اجلاس کو اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والے اجلاس کا متبادل قرار نہیں دیا جاسکتا -/۹۸۹/ف۹۴۰