رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سابق وفاقی وزیر داخلہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ داعش اور القاعدہ کو امریکہ اور اس کی ایجنسی سی آئی اے کی مالی معانت حاصل ہے جبکہ پاکستان میں داعش تھی ،ہے اور مستقبل میں بھی رہے گی۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رحمان ملک کا کہنا تھا کہ افغان صدر اشرف غنی اس وقت بھارت کیلئے کام کر رہے ہیں اور پاکستان کیخلاف کارروائیاں کی جارہی ہیں۔
دنیا کی 90 فیصد افیون افغانستان میں موجود ہے اور وہاں کی حکومت اس افیون کے ذریعے آنیوالی کمائی کا پیسہ طالبان سے کیساتھ بانٹ لیتی ہے اور اس پیسے کو بعد میں ہمارے ملک میں انارکی پھیلانے کیلئے استعمال کیا جا تا ہے۔
انہوں نے کہا کہ داعش پاکستان کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے اور اگر دیکھا جائے تو اس کے تانے بانے امریکہ سے جا کر ملتے ہیں اور میرے نظریے کے مطابق داعش پہلے بھی ہمارے ملک میں تھی آج بھی اور جب تک اس کیخلاف موثر کارروائی نہ کی گئی تو اس کا وجود مستقبل میں بھی رہے گا۔
رحمان ملک کا کہنا تھا کہ پنجاب طالبان کی جڑ ہے، جبکہ لشکر جھنگوی کی بھی جڑ پنجاب ہی تھی کیونکہ ماضی میں جتنے بھی بڑے واقعات رونما ہوئے ہیں ان میں لشکر جھنگوی کا نام ہر صورت میں سامنے آیا ہے۔ طالبان نے میرے سرکی ایک بلین ڈالر کی رقم کھی ہوئی جسے حاصل کرنے کیلئے وہ آج بھی کوشاں ہیں لیکن وہ ایسا کرنے میں کبھی کامیاب نہیں ہو پائیں گے۔
میں نے اپنی سکیورٹی سے متعلق کبھی کسی کو نہیں بتایا، میں ماضی میں بھی اور آج بھی جب کسی جگہ نکلتا ہوں تو کسی کو نہیں بتاتا اپنا آنے اور جانے کا روٹ اپنے ذہن تک محدود رکھتا ہوں لیکن موت تو برحق ہے، جس دن آنی ہوئی اسے کوئی بھی نہیں روک سکتا۔ /۹۸۸/ن۹۴۰