رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی نے پیر اور منگل کی درمیانی یمن کے صوبہ بیضا میں امریکی طیاروں کے وحشیانہ حملے کو جس میں کم سے کم پانچ یمنی شہری شہید اور متعدد دیگر زخمی ہوگئے ہیں کھلی جارحیت قراردیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے سربراہ محمد علی الحوثی نے اپنے ایک بیان میں یمن کے صوبوں بیضا، ابین اور شبوہ میں القاعدہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے بہانے امریکی حملوں کی مذمت کی اور اس قسم کی جارحیت کو یمن کے اقتداراعلی کی کھلی خلاف ورزی قراردیا۔
محمد علی الحوثی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ امریکا اور سعودی عرب یمن کے جنوبی صوبوں میں سرگرم القاعدہ کے سب سے بڑے حامی ہیں۔ سعودی عرب اور امریکا سے کہا کہ وہ یمن پر اپنی جارحیت بند کردیں۔
سعودی عرب نے امریکا برطانیہ اسرائیل اور علاقے کے بعض دیگر عرب ملکوں کی حمایت سے مارچ دوہزار پندرہ سے یمن پر اپنی جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا ہے جس میں اب تک دسیوں ہزار یمنی شہری شہید اور زخمی ہوچکےہیں۔
سعودی عرب کی اس وحشیانہ جارحیت کے نتیجے میں یمن کی بیشتر بنیادی شہری تنصیبات تباہ ہوگئی ہیں۔
اس درمیان اطلاعات ہیں کہ یمن کے مفرور اور معزول صدر منصورہادی اور متحدہ عرب امارات کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں- خبروں میں کہا جارہا ہے کہ منصور ہادی کے ناکام دورہ ابوظہبی کے بعد متحدہ عرب امارات کے ساتھ ان کے تعلقات کافی کشیدہ ہوگئے ہیں۔
العالم نے خبردی ہے کہ متحدہ عرب امارات نے یمن کے مفرور صدر کے ساتھ اختلافات میں شدت کے بعد اب یمن میں منصورہادی کو بائی پاس کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
حضرت موت جرید نے اپنے تازہ ترین شمارے میں لکھا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے سعودی عرب پر واضح کردیا ہے کہ ابوظہبی یمن میں منصورہادی کو بائی پاس کرتے ہوئے اپنی مرضی کے اقدامات کرے گا وگرنہ وہ یمن کی جنگ میں سعودی عرب کی حمایت سے دستبردار ہوجائےگا۔
یمن کے مفرور اور معزول صدر منصورہادی جو ابھی حال ہی میں ابوظہبی کے دورے پر گـئے تھے امارات کے حکام کی جانب سے استقبال نہ کئے جانے کی وجہ سے وہ فورا وہاں سے لوٹ آئے۔ یمن پر مسلط کردہ سعودی عرب کی جنگ میں متحدہ عرب امارات آل سعود کا ساتھ دے رہا ہے اور اس جنگ میں متحدہ عرب امارات کو بھاری جانی اور مالی نقصان بھی ہوا ہے۔ متحدہ عرب امارات کی فوجیں زیادہ تر یمن کے جنوبی علاقوں میں تعینات ہیں۔/۹۸۹/ ف ۹۴۰