رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ایک اعلی عہدیدار نے یمن میں فوری اور بلا وقفہ انسانی امداد کو یقینی بنائے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
دوسری جانب عالمی اہلبیت اسمبلی نے دنیا بھر کے علما سے اپیل کی ہے کہ وہ یمن کے مظلوم عوام کے حوالے سے اپنی شرعی اور انسانی ذمہ داریوں پر عمل کریں۔
اقوام متحدہ کے انڈر سیکریٹری برائے انسانی امداد و ایمریجنسی ریلیف اسٹیفن اوبرائن نے جنگ یمن اور جھڑپوں میں الجھے تمام فریقوں سے اپیل کی کہ وہ فوری اور بلاوقفہ امداد رسانی کو یقینی بنائیں تاکہ عام لوگوں کو بھوک اور موت سے بچایا جاسکے۔
انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بحران یمن کے سیاسی حل کے لیے جاری جامع مذاکرات کے باوجود، ہوائی جہازوں کی گھن گرج، بموں کے دھماکے اورگولیوں کی آوازیں عوام کی روز مرہ زندگی کا حصہ بنی ہوئی ہیں۔
اقوام متحدہ کے انڈر سیکریٹری نے ایک بار پھر اس بات کی یاد دھانی کرائی کہ یمن پر جارحیت کے آغاز سے اب تک چودہ سو سے زیادہ بچے مارے جاچکے ہیں۔ اور زیادہ تر بچے ایسے ہیں جو اپنے گھروں سے اسکول گئے تھے اور ہرگز واپس نہیں آئے۔
انہوں کہا کہ جنگ کے نتیجے میں یمن کی معیشت تباہ ہوکے رہ گئی ہے اور تین ملین افراد اندرون ملک بے گھر ہوگئے ہیں۔
اسٹیفن اوبرائن کا کہنا تھا کہ یمن قحط کے دھانے پر پہنچ چکا ہے جس سے سات کروڑ لوگوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے جبکہ دو تہائی سے زیادہ لوگوں کو فوری طور پر انسان دوستانہ امداد پہنچانے کی ضرورت ہے۔
آبادی سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے نے بھی یمن کے خلاف سعودی جارحیت کے تباہ کن اثرات کے بارے میں سخت تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں ماہ کے دوران امداد کے طلب گار یمنی شہریوں کی تعداد اٹھارہ ملین سے تجاوز کرگئی ہے۔
اقوام متحدہ کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق، ایک کروڑ تیس لاکھ یمنی شہریوں کو انتہائی بحرانی صورتحال کا سامنا ہے اور گیارہ لاکھ حاملہ یمنی خواتین شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔
ادھر عالمی اہلبیت اسمبلی نے یمن پر دوسال سے جاری سعودی جارحیت اور یمنی عوام کی مشکلات پر عالمی اداروں کی خاموشی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
عالمی اہلبیت اسمبلی کے جاری کردہ بیان میں دنیا بھر کے علمائے کرام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ یمن کے مظلوم عوام کے حوالے سے اپنی شرعی اور انسانی ذمہ داریوں کو پورا کریں اور سعودی جارحیت کے خلاف آواز بلند کریں۔
قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب نے چھبیس مارچ دوہزار پندرہ سے امریکہ اوراپنے بعض عرب اتحادیوں کی ایما پر یمن کے خلاف جارحیت کا آغاز کیا تھا جس کا مقصد صنعا میں اپنی کٹھ پتلی حکومت کو اقتدار میں لانا ہے۔
دوسال سے جاری سعودی جارحیت کے نتیجے میں بارہ ہزار سے زائد یمنی شہری شہید اور لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے ہیں جبکہ یمن کے بنیادی ڈھانچے کو بھی زبردست نقصان پہنچا ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/