‫‫کیٹیگری‬ :
02 April 2017 - 14:46
News ID: 427254
فونت
کانفرنس سے خطاب میں ایس یو سی کے سربراہ علامہ ساجد علی نقوی کا کہنا تھا کہ پورا ملک دہشت گردی کا شکار ہے، علماء اتحاد کےلئے کوشاں ہیں، آج حکمرانوں کی جانب سے علماء سے بیانیہ کی بات کی جارہی ہے۔
علمائےاسلام کانفرنس

رسا نیوز ایجسی کی رپورٹ کے مطابق، ملی یکہتی کونسل کے سربراہ صاحبزادہ ابوالخیر زبیر کہتے ہیں ملک کےلئے اتحاد اشد ضروری ہے، نیشنل ایکشن پلان اس لئے ناکام ہوا کہ حکمران خود اس کے راہ کی رکاوٹ بنے، شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ ساجد نقوی کہتے ہیں علماء متفقہ اعلامیہ دے چکے، بیانیہ خود ریاست تیار کرے، ملک میں بلاامتیاز قانون پر عملدرآمد کیا جائے۔

اسلام آباد میں جامع الکوثر میں شیعہ علماء کونسل کے زیر اہتمام علمائے اسلام کانفرنس کا انعقاد ہوا، کانفرنس میں تمام مکاتب فکر کے علماء کے شرکت کی۔ اس موقع پر اپنے خطبہ صدارت میں علامہ ساجد علی نقوی کا کہنا تھا کہ پورا ملک دہشت گردی کا شکار ہے، علماء اتحاد کےلئے کوشاں ہیں، آج حکمرانوں کی جانب سے علماء سے بیانیہ کی بات کی جارہی ہے ۔

انہوں نے واضح کیا کہ علماء کا متفقہ بیانیہ تو موجود ہے البتہ اب ریاست اپنا بیانیہ دے، عوام کے ساتھ کیا کرنا ہے ضرب عضب کے بعد ردالفساد شروع کیا گیا ہے، ردالفساد اسی صورت کامیاب ہوگا جب ملک اپنی تشکیل کے مقاصد پپر آجائے، ملک میں آئین و قانون کی عملداری ضروری، بلاامتیاز قانون نافذ کیا جائے۔

سربراہ ملی یکجہتی کونسل صاحبزادہ ابو الخیرزبیر نے علمائے اسلام کانفرنس سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اتحاد کی سخت ترین ضرورت ہے، سیکولر طبقہ اسلامی قوتوں کو متحد نہیں ہونے دیتا۔

دینی قوتوں کے اتحاد کیخلاف حکومت اور اپوزیشن ایک ہیں، اب تو وزیراعظم نے بھی ملک کو لبرل ریاست بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارا چنار دھماکے کے حوالے سے نیکٹا نے کئی تھریٹ الرٹ جاری کیے لیکن کوئی توجہ نہیں دی گئی، حکمرانوں کی صفوں میں دہشتگرد بیٹھے ہوئے ہیں۔

کانفرنس سے علامہ محسن نجفی، پیر ضیاءالدین، احمد سعید گجراتی، علامہ امین شہیدی، علامہ عارف واحدی، میاں اسلم, ثاقب اکبر و دیگر نے بھی خطاب کیا، کانفرنس میں شرکاء نے پاک فوج زندہ باد، مودی کا جو یار ہے غدار ہے، کے نعرے بھی لگائے۔/۹۸۹/ ف۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬