رسا ںیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، چترال کی شاہی مسجد میں نماز جمعہ کے بعد مبینہ طو پر گستاخانہ کلمات ادا کرنے والے شخص پر نمازی ٹوٹ پڑے اور اسے شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ پولیس مشتعل ہجوم کو قابو کرنے میں ناکام رہی، جس کے بعد امام مسجد نے مداخلت کی اور بڑی مشکل سے مبینہ گستاخ کو پولیس کے حوالے کر دیا۔
پولیس نے جب مبینہ گستاخ کو تھانے منتقل کیا تو ہزاروں لوگ وہاں پہنچ گئے اور ملزم کی حوالگی کا مطالبہ کرتے رہے، حالات جب پولیس کے قابو سے باہر ہوئے تو ایف سی کو طلب کر لیا گیا، تاہم ہجوم کی جانب سے تھانے کا گھیراؤ تاحال جاری ہے۔
پولیس نے مبینہ گستاخ شخص کو فوری طور پر تھانے منتقل کر دیا، تاہم ہجوم کی جانب سے اس کا تھانے تک تعاقب کیا گیا اور ہزاروں افراد نے تھانے کا گھیراؤ کر لیا۔ پولیس کی جانب سے ہجوم کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی گئی، تاہم مشتعل افراد نے تھانے کا گھیراﺅ ختم نہ کیا اور مبینہ گستاخ کی حوالگی کا مطالبہ کرتے رہے۔
پولیس کی ہوائی فائرنگ کے باعث قریبی ٹرانسمیشن لائنز کو بھی نقصان پہنچا، جس سے علاقے کی بجلی چلی گئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ صورتحال اب بھی مخدوش ہے اور وہ ہجوم کو کنٹرول کرکے علاقے میں امن کی بحالی کی کوشش کر رہی ہے، امن و امان کی صورتحال پر قابو پانے کیلئے فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اہلکار بھی پولیس اسٹیشن پہنچ گئے ہیں، تاہم اب بھی 3 سے 4 ہزار افراد پولیس اسٹیشن کے باہر موجود ہیں۔
ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ گستاخی کرنے والا شخص قطر سے واپس آیا ہے اور اس نے شاہی مسجد چترال میں نماز جمعہ کے بعد کھڑے ہو کر مبینہ طور پر نبوت کا اعلان کر دیا اور لوگوں کو ساتھ دینے کی دعوت دی، جس کے بعد ہجوم مشتعل ہوگیا اور اسے مار مار کر بے حال کر دیا۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰