رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ كے مطابق عراق، شام ، افغانستان اور پاکستان میں مسلمانوں کے خلاف سرگرم وہابی دہشت گرد تنظیم داعش اپنی بربریت اور سنگین جرائم کے حوالے سے مشہور ہے لیکن وہ اسرائیل سے خوف کھاتا ہے اور اس کے حلاف ایک لفظ بھی استعمال کرنے کی جرات نہیں کرتے بلکہ ان کا احترام واجب جانتے ہیں ۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق داعش نے گزشتہ سال نومبر میں اسرائیلی فوجیوں پر حملہ کرنے پر اسرائیل سے معافی مانگ لی ہے۔
اسرائیل کے سابق وزیردفاع موشے یعلون کا کہنا تھا کہ داعش کے شدت پسندوں نے اسرائیلی فوجیوں پر یہ حملہ گولان کی پہاڑیوں میں کیا تھا جو شام کی سرحد پر واقع ہیں۔
اس حملے کے بعد اسرائیلی فوج اور وہابی دہشت گردوں میں جھڑپ ہوئی تھی جس میں داعش ہی کے4شدت پسند ہلاک ہو گئے تھے۔
اس حملے کے فوری بعد داعش نے اسرائیل سے معافی مانگ لی تھی۔ اسرائیل باقاعدہ طور پر داعش کی مدد کررہا ہے اور داعش کے زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرتا ہے۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ 10سال داعش میں رہنے والے جرمن شخص یرجن تودن ہوفر نے کچھ عرصہ قبل انکشاف کیا تھا کہ " اسرائیل دنیا کا واحد ملک ہے جس سے داعش ڈرتی ہے۔
داعش کی قیادت سمجھتی ہے کہ اسرائیلی فوج بہت زیادہ طاقتور ہے اور وہ اس کا مقابلہ کرنے کی اس میں ہمت اور سکت نہیں ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ داعش اسرائیلی مفادات کے تحفظ کی جنگ لڑ رہی ہے۔
داعش کے تمام اعلی کمانڈر اسرائیلی ، امریکی اور سعودی خفیہ ایجنسیوں کے افراد ہیں۔/۹۸۹/ف۹۴۰/