رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ تکفیری قوتیں دہشتگردی کے ذریعے پاکستان کو عالمی تنہائی کا شکار کرنے اور ہمسایوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو دشمنی میں بدلنے کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہیں، پاک ایران بارڈر پر ہونے والے افسوسناک واقعات کی روک تھام اور دہشتگرد گروہوں کے خاتمے کے لئے دونوں ملکوں کو مشترکہ حکمت عملی طے کرنا ہوگی۔
انہوں نے بیان کیا : پاکستان اور ایران کے عوام پرجوش برادرانہ تعلقات چاہتے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بگاڑنے والے امن اور خوشحالی کے دشمن ہیں۔
ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ دونوں برادر اسلامی ممالک کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے والے عناصر کو آپریشن ردّالفساد کے تحت ڈیل کیا جائے، ہاٹ لائن کی بحالی اور آپریشنل کمیٹیوں کی تشکیل سے سیستان و بلوچستان بارڈر جیسے افسوسناک واقعات کو روکنے میں مدد ملے گی۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ کچھ تکفیری قوتیں دہشتگردی کے ذریعے پاکستان کو عالمی تنہائی کا شکار کرنے اور ہمسایوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو دشمنی میں بدلنے کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہیں، ان کیخلاف بھرپور ریاستی قوت استعمال کی جائے، یہی قوتیں دونوں ملکوں کے درمیان غلط فہمیاں پھیلانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتیں، دونوں برادر ہمسایہ ممالک موجودہ علاقائی اور عالمی حالات کے تناظر میں کسی قسم کی غلط فہمی اور تناؤ کے متحمل نہیں ہوسکتے، اس لئے دونوں ملکوں کی ذمہ داری ہے کہ و ہ ایک دوسرے کی سالمیت کے خلاف حملہ آور ہونے والے نان سٹیٹ ایکٹر کے خلاف سخت کارروائی کریں۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان انتہائی خوش آئند ہے، جواد ظریف کے دورہ پاکستان سے ہاٹ لائن کی بحالی، آپریشنل کمیٹیوں کی تشکیل اور سیستان و بلوچستان بارڈر جیسے افسوسناک واقعات روکنے میں مدد ملے گی، ان روابط کو مستقل بنیادوں پر استوار رکھنا چایئے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/