رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق علماء مزاحمت عالمی کونسل کے صدر شیخ ماهر حمود نے اس ہفتہ صیدا ، لبنان کے مسجد قدس میں نماز جمعہ کے خطبے کے درمیان حماس کی نئی سیاسی دستاویز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : کوئی چیز بھی بدلی نہیں ہے اور حماس اسی طرح مزاحمتی تحریک ہے کہ جو تمام فلسطین کی آزادی پر پایبند رہا ہے اور ایک اسلامی و قومی تحریک کے عنوان سے صیہونی دشمن کے دل میں خوف و وحشت ڈال رہا ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : حالانکہ ہم لوگ اس سے روشن و واضح الفاظ کے استعمال کی امید کر رہے تھے اور یہ دستاویز تمام فسطین کے سلسلہ میں ہنا چاہیئے کہ اس میں واضح طور پر صیہونی حکومت کی لازمی نابودی جو قرآن کریم و توریت کی تعلیمات میں ہوئے تاکید کے مطابق ہو ۔
اہل سنت عالم دین نے ایک سوال بیان کر کے کہ اصطلاح صلح منصوبے کا ذمہ دار کون ہے بیان کیا : کیا وہ تحریک جس کا شمار فلسطین کے حصہ میں ہوتا ہے اور غزہ میں شدید سخت دباو و سختی میں ہیں وہ اس منصوبے کی ذمہ داری اپنے دوش پر اٹھا رکھا ہے ؟ حماس بھی ابھی تک عربی دریا کے ناکامی میں پاتھ پیر مار رہا ہے ۔
شیخ ماہر حمود نے اس اشارہ کے ساتھ کہ فتح تحریک بھی فلسطین تاریخ کے ایک جز میں سے ہے وضاحت کی : اس بحران کی مکمل کامیابی جہاد تحریک ہے کہ جو داخلی سیاست میں داخل نہیں ہوا ہے اور انتخابات اور حکومت میں بھی شرکت نہیں کی ہے ۔ فلسطینی تحریکوں کو عربی ناکامی اور بار بار غداری کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جانا چاہیئے ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : ہم حماس تحریک اور تمام فلسطینی گروہ جو یہ بات نہیں بول سکتے ہیں واضح طور سے اعلان کر رہے ہیں کہ صیہونی حکومت تباہ و برباد و نابود ہونے والا ہے اور اسلامی مزاحمت کسی بھی وقفے کے بغیر جاری رہے گا ۔ حماس سے اپیل کرتا ہوں کہ اپنی اندرونی مسائل کی تحقیق کرے اور اپنی غلطیوں کو سدھارے ۔
علماء مزاحمت عالمی کونسل کے صدر نے بیان کیا : حماس تحریک کے بعض لوگوں کے بیانات اس سلسلہ میں کہ یہ دستاویز تحریک کی علامت نہیں ہے ، جو حماس کے ووٹ کی تعداد بیان کر رہی ہے لیکن اہم یہ ہے کہ دشمن کی سازش کے مقابلہ میں مزاحمت و کھڑا رہنا اور مقابلہ کرنا عملی صورت میں زیادہ ہو ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک ۴۶۱/