رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ حکومت کا اگلا ہدف کلبھوشن کی بھارت کو باعزت حوالگی ہے، جہاں قانون کی بجائے افراد بالادست ہوں وہاں قومی سلامتی کو بھی انصاف نہیں ملتا، کب تک پاکستان کا مفاد افراد کی ضرورتوں اور مصلحتوں کی سولی چڑھتا رہے گا؟۔
انہوں نے بیان کیا : نیوز لیکس کا ڈراپ سین آخری سین نہیں ابھی بہت کچھ ہونا باقی ہے، نواز شریف اقتدار میں آئے نہیں بلکہ لائے گئے ہیں، قانون کا جنازہ 17 جون 2014ء کے دن اٹھ گیا تھا جب ریاست نے اپنے 100 شہریوں کو گولیاں سے چھلنی کیا اور پھر ایف آئی آر بھی درج نہ ہونے دی، اب میڈیا اور’’ گستاخ‘‘ اینکرز اور صحافیوں کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن ہوگا، جس ملزم حکومت سے جواب مانگا گیا تھا اس نے الٹا جواب طلبی کرڈا لی، سیٹلمنٹ کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد مشرقی یا مغربی بارڈر پر ایک گولی چلنے کی آواز نہیں سنی گئی۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ ذمہ داروں کو جواب دینا چاہیے کہ اگر کوئی مسئلہ نہیں تھا تو کئی ماہ تک نیوزلیکس انکوائری رپورٹ پردہ راز میں کیوں رہی اور اسے مسترد کرنے کی ضرورت پیش کیوں آئی؟ جب حکومتی اور ریاستی معاملات مصلحتوں کا شکار ہو جائیں تو پھر وہ دعا کی گھڑی ہوتی ہے۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ قصاص تحریک کے پہلے مرحلہ کے موقع پر راولپنڈی جلسہ عام میں جن خدشات کا اظہار کیا تھا وہ عملی شکل میں سامنے آنا شروع ہو گئے، قومی سلامتی کے اداروں پر حملوں کی یہ ابتدا ہے، یہ سلسلہ یہاں نہیں رکے گا، دیکھتے ہیں کہ اداروں میں لچک اور کتنا صبر ہے؟۔
انہوں نے مزید کہاکہ ہماری جدوجہد سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے ہے، جس دن سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتل انجام کو پہنچ گئے اس دن پانامہ لیکس اور نیوزلیکس کو بھی انصاف مل جائے گا، سانحہ ماڈل ٹاؤن جوڈیشل کمشن کی رپورٹ مرتب کرنیوالے غیور جج نے رد و بدل سے انکار کر دیا تھا جس کی وجہ سے رپورٹ منظر عام پر نہیں لائی جا رہی۔/۹۸۹/ف۹۴۰/